قومی خبریں

دہشت گردوں کی ’گنگوتری‘ ہے دارالعلوم دیوبند: گری راج سنگھ

مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے دارالعلوم دیوبند کو دہشت گردوں سے جوڑنے کے ساتھ ساتھ شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی الیکشن میں شکست کے بعد بھی بی جے پی لیڈروں کو سمجھ نہیں آیا ہے کہ عوام نفرت کی سیاست نہیں بلکہ ریاست اور ملک کی ترقی چاہتی ہے۔ مرکزی وزراء کے ذریعہ متنازعہ بیان دینے اور ہندو-مسلم کو بانٹنے والی سیاست کرنے کا سلسلہ تھمنے کی جگہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ مودی حکومت میں وزیر گری راج سنگھ نے ایک تازہ بیان دیا ہے جس میں انھوں نے دارالعلوم دیوبند کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دارالعلوم دیوبند دہشت گردوں کی گنگوتری ہے۔‘‘

Published: undefined

گری راج سنگھ نے مذکورہ متنازعہ بیان 11 فروری کو اپنے دیوبند دورہ کے دوران دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے ایک بار کہا تھا کہ یہ دیوبند دہشت گردوں کی گنگوتری ہے۔ دنیا میں بڑے بڑے جتنے بھی دہشت گرد پیدا ہوئے، چاہے وہ حافظ سعید کا معاملہ ہو، یہ سارے لوگ یہیں (دارالعلوم دیوبند) سے نکلتے ہیں۔‘‘ انھوں نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کر رہے دیوبند کے مظاہرین کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ گری راج سنگھ نے کہا کہ ’’وہ (دیوبند کے مظاہرین) سی اے اے کے خلاف لڑائی نہیں لڑ رہے، بلکہ وہ غزوۂ ہند کے لیے لڑائی لڑ رہے ہیں۔ غزوۂ ہند کو ہندوستان میں لا کر وہ مسلم راشٹر بنانا چاہتے ہیں۔ ہم ان کا مقصد کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

Published: undefined

دراصل گری راج سنگھ دیوبند کے دیوی کنڈ میں مہاکالیشور گیان مندر آشرم کے سوامی برہمانند سرسوتی سے ملنے پہنچے تھے۔ اسی دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’لوگ شہریت قانون کے خلاف دھرنا نہیں دے رہے بلکہ یہ ملک میں ’خلافت تحریک‘ کا آغاز کر رہے ہیں۔ شاہین باغ میں شرجیل امام جیسا پڑھا لکھا شخص کہہ رہا ہے کہ ہم ہندوستان سے آسام کو کاٹ دیں گے، پھر ہم ان کو مجبور کریں گے اور اسلامک اسٹیٹ بنائیں گے۔‘‘ نفرت آمیز بیان دیتے ہوئے گری راج سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ’’شاہین باغ میں خودکش حملہ آوروں کا ایک گروپ تیار ہو رہا ہے۔ ملک کی راجدھانی میں ایک سازش ہو رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined