قومی خبریں

منکی پاکس کا خطرہ! یوپی میں ہائی الرٹ

دنیا بھر میں ’منکی پاکس‘ بیماری کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے پیش نظر یوپی حکومت نے بین الاقوامی سفر کرنے والے لوگوں پر نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے

منکی پاکس کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس
منکی پاکس کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس 

لکھنؤ: دنیا بھر میں ’منکی پاکس‘ بیماری کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے پیش نظر یوپی حکومت نے بین الاقوامی سفر کرنے والے لوگوں پر نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک عہدیدار نے کہا کہ پاکس (آبلہ) سے متاثرہ افراد اور بین الاقوامی سفر سے لوٹے لوگوں کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

محکمہ صحت نے جمعرات کی شام رہنما ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مسافر کی تاریخ ولے دوسری ریاستوں سے آنے والے مسافروں کی بھی نگاہداشت کی جائے گی۔ صحت افسران نے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) پر بھی عمل کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

Published: undefined

صحت کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ مشتبہ مریضوں کو اس وقت تک الگ تھلگ رہنے کی ضرورت ہوتی ہے جب تک کہ ان کی خارش والی جگہ پر نئی جلد نہیں آ جاتی یا ڈاکٹر آئسولیشن ختم کرنے کا مشورہ نہ دے دیں۔ خون اور تھوک کے نمونے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، پونے کو بھیجے جائیں گے اور کانٹیکٹ ٹریسنگ کی جائے گی۔ ریاست کے تمام چیف میڈیکل آفیسرز کو بھیجی گئی ایڈوائزری کے مطابق، جو لوگ کسی مریض کے رابطے میں آئے ہیں ان کی پچھلے 21 دنوں کی مدت کے لیے اسکریننگ کی جانی چاہیے۔

Published: undefined

بین الاقوامی ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ابھیشیک شکلا نے کہا کہ منکی پاکس کے زیادہ تر مریضوں میں بخار، خارش اور سوجن ’لمف نوڈس‘ کی اطلاع ہے اور یہ شبہ ہے کہ سانس کے ذریعے انسان سے انسان میں انفیکشن کا تبادلہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’اگرچہ 22 مئی تک ہندوستان میں منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے لیکن محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘

Published: undefined

منکی پاکس ایک محدود رہنے والی بیماری ہے اور اس کی علامات چار ہفتوں تک ظاہر ہو سکتی ہیں۔ برطانیہ، امریکہ، یورپ، کینیڈا اور آسٹریلیا سے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس بیماری کا انکیوبیشن پیریڈ 7 سے 14 دن ہوتا ہے لیکن یہ 21 دن تک بڑھ سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined