سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
ماحولیات کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سپریم کورٹ نے سخت رخ اختیار کر لیا ہے۔ منگل کو ایک معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ غیر قانونی طور سے پیڑ کاٹنے والے لوگوں کے لیے کوئی رحم نہیں دکھانی چاہیے۔ عدالت نے اس معاملے میں تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے غیر قانونی طور سے کاٹے گئے ہر پیڑ کے لیے ایک لاکھ روپے کا جرمانہ لگانے کی منظوری دی۔ سپریم کورٹ نے اس دوران یہ بھی تبصرہ کیا کہ بڑی تعداد میں پیڑوں کی کٹائی انسان کے قتل سے بھی بُرا کام ہے کیونکہ ان پیڑوں کے دوبارہ بننے میں کم سے کم 100 سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجول بھوئیاں کی بنچ نے یہ حکم دیا اور اس معاملے میں ملزم شنکر اگروال کے ذریعہ 450 پیڑوں کو کاٹنے کے واقعہ کو لے کر تعزیری کارروائی کی اور فی پیڑ کی کٹائی پر ایک لاکھ کا جرمانہ لگایا۔ اس طرح شنکر اگروال پر 450 پیڑوں کی کٹائی پر فی پیڑ 1 لاکھ روپے کےحساب سے 4.5 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ غیر قانونی طور سے پیڑ کاٹنے والے کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف قدرتی وسائل کو نقصان پہنچانا ہے بلکہ ماحولیات اور حیاتیاتی تنوع کے لیے بھی خطرہ پیدا کرتا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے سینٹرل امپاورڈ کمیٹی (سی ای سی) کی رپورٹ کو منظور کیا، جس میں شنکر اگروال پر 450 پیڑوں کی کٹائی کے لیے ایک لاکھ روپے فی پیڑ جرمانہ لگانے کا سجھاؤ دیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ 450 پیڑ گزشتہ 18 ستمبر کی رات کو کاٹے گئے تھے جن میں سے 422 پیڑ نجی زمین 'ڈالمیا فارم' پر تھے۔ جبکہ 32 پیڑ سڑک کنارے واقع محفوظ جنگلاتی علاقے ہیں۔
Published: undefined
ملزم کے لیے سینئر وکیل مکل روہتگی نے عدالت سے جرمانہ کی رقم کرنے کی اپیل کی اور یہ بھی کہا کہ ان کا موکل اس غلطی کو قبول کرتا ہے اور اس نے معافی بھی مانگی ہے۔ روہتگی نے یہ بھی تجویز دی کہ شنکر اگروال کو کٹے ہوئے پیڑوں کی جگہ پرنئے پیڑ لگانے کی اجازت دی جائے۔ حالانکہ عدالت نے جرمانہ کی رقم میں کوئی چھوٹ نہیں دی اور انہیں نزدیکی علاقے میں پیڑ لگانے کو اجازت دی۔
Published: undefined
سی ای سی کی رپورٹ میں یہ بھی خلاصہ کیا گیا کہ اگروال نے نہ صرف نجی زمین پر بلکہ ایک محفوظ جنگلاتی علاقے میں بھی پیڑوں کی غیر قانونی کٹائی کی تھی۔ اس رپورٹ پر عدالت نے سخت ردعمل دیا اور اگروال کے خلاف توہین کی کارروائی شروع کر دی۔ ٫
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined