قومی خبریں

فرید آباد میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارپوریشن نے اٹھایا سخت قدم، 50 مکانات بلڈوزر سے منہدم

ہفتہ بھر قبل ضلع کے ڈپٹی کمشنر نے اس مقام کا جائزہ لیا تھا۔ جن مکانوں کو منہدم کیا گیا ہے وہ ایک نالا کے اوپر بنا ہوا تھا۔ یہ نالا سیکٹر 21 اے سے ہو کر بڑکھل پُل کے نیچے سے نکلتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بلڈوزر، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بلڈوزر، علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

فرید آباد میں آج کئی غیر قانونی تعمیرات کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا گیا۔ اس دوران رہائشی عوام نے مخالفت کی، لیکن انتظامیہ و پولیس افسران کی موجودگی میں یہ کارروائی کی گئی۔ دراصل آبی جماؤ اس علاقے میں بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ نالوں پر غیر قانونی تعمیرات ہیں، اور انہی تعمیرات پر انتظامیہ نے سختی کرتے ہوئے کارروائی کی ہے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق بڑکھل ریلوے پُل کے نیچے نالے پر تعمیر کم و بیش 50 مکانات کو ہریانہ شہری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ٹیم نے توڑ دیا۔ ان سبھی لوگوں کو 2 دن قبل ہی نوٹس دے کر گھر خالی کرا لیا گیا تھا۔ اَرتھ موور کی مدد سے جمعہ کے روز اس کارروائی کو انجام دیا گیا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ تقریباً ہفتہ بھر پہلے ضلع ڈپٹی کمشنر نے اس جگہ کا معائنہ کیا تھا۔ یہ نالا سیکٹر 21 اے سے ہو کر بڑکھل پُل کے نیچے سے نکلتا ہے۔ ضلع ڈپٹی کمشنر نے یہاں نالے پر بہت زیادہ مکانات بنے ہوئے دیکھ کر حیرانی ظاہر کی۔ انھوں نے اتھارٹی سے کہا کہ ان تعمیرات کے خلاف فوراً کارروائی کی جائے۔ یہ تعمیرات کئی سالوں پہلے کی ہیں، لیکن ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں نے پورے نالوں کو ہی گھیر لیا اور مکانات بنا لیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ نالے کی صفائی ہی نہیں ہو پاتی تھی۔

Published: undefined

بارش کے دنوں میں نالے کا پانی سیکٹر 21 اے سمیت آس پاس کے سیکٹرس میں جمع رہتا تھا۔ کئی کئی دن تک پانی نہیں نکل پاتا تھا۔ اس لیے اب ان غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانا شروع کیا گیا ہے۔ اتھارٹی کے سروے ایس ڈی او راجپال نے بتایا کہ اب بھی کئی غیر قانونی مکانات ہیں، جنھیں جلد ہی توڑا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined