قومی خبریں

کورونا وائرس کا نیوزی لینڈ میں بھی قہر، ایک ماہ کا لاک ڈاؤن

نیوزی لینڈ میں تقریباً 20 روز قبل پانچ افراد کورونا سے متاثر پائے گئے تھے، لیکن اب یہ تعداد بڑھ کر 283 ہوگئی ہے اور دو دن پہلے اعلان ہوئے لیول -4 انتباہ کے بعد سے یہ تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ویلنگٹن: دنیا میں جان لیوا کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں لگاتار اضافہ کے بعد نیوزی لینڈ میں بھی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے چار ہفتہ کا لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے جس سے یہاں کے لوگوں میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔

Published: undefined

نیوزی لینڈ میں تقریبا 20 روز قبل پانچ افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے، لیکن اب ملک بھر میں یہ تعداد بڑھ کر 283 ہوگئی ہے اور دو دن پہلے اعلان ہوئے لیول -4 انتباہ کے بعد سے یہ تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ پہلے جہاں وزیر اعظم جیسنڈا نے بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کے لئے سیلف ایسولیشن یا خود کو ہی گھر میں بند کرنے کا اصول اپنانے کو کہا تھا وہیں اس کے کیسزکو بڑھتا دیکھ ملک کی سرحدوں کو سیل کر دیا گیا ہے اور جمعرات سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔

Published: undefined

حکومت کے اعلان کے بعد حالت کافی غیر معمولی ہوگئے ہیں اور جہاں لوگ گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں وہیں لوگوں نے غیر معمولی طور پر کھانے پینے اور دواؤں کی خریداری شروع کر دی ہے جس سے یہاں کے بڑے اسٹوروں کے باہر لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ زیادہ تر اسٹوروں اور مالز میں اب لوگوں کو کھانے پینے اور خاص طور پر ٹشو پیپرز کی خریداری کے حوالہ سے تعداد تک طے کرنی پڑی ہے، جس سے کوئی شخص دو سے زیادہ ٹشو پیپرز کے پیکٹ نہیں خرید سکتا ہے۔

Published: undefined

ان اسٹوروں میں صبح سے ہی لوگ خریداری کر رہے ہیں اور اب یہ دیر رات تک اسی طرح بھرے رہتے ہیں۔ کورونا وائرس کے سبب اب اسٹوروں میں صارفین سے کئی میٹر فاصلہ رکھنے اور زیادہ لوگوں کے یہاں آنے سے روکنے کے لئے پرائیویٹ سیکورٹی گارڈ تک رکھنے پڑ رہے ہیں۔ اسکول، کالج، لائبریری، ریسٹورنٹ، پب اور دفاتر کو بند کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ ان سب کے درمیان بڑی تعداد میں کام کرنے والے لوگوں پر زندگی گزر بسر کرنے کا ڈر بڑھنے لگا ہے۔

Published: undefined

ریستوران میں کام کرنے والے ہندوستان نژاد پال ڈیسوزا نے بتایا کہ ان کے پاس اب اگلے چار ہفتوں تک کوئی کام نہ ہونے سے پریشانی بڑھ گئی ہے۔ اگرچہ یہاں حکومت کی جانب سے ویج سبسڈی کے طور پر ہر ہفتہ کے حساب سے ایسے کارکنوں کے لیے تقریبا 500 نیوزی لینڈ ڈالر کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا ہے۔

Published: undefined

حالانکہ پرائیویٹ ٹیکسی سروس چلانے والے ہی ہندوستان نژاد مکیش برتوال کو اس معاملہ میں حکومت سے کوئی مدد نہیں ملے گی جس سے ان پر ہر ہفتے کے کرایہ اور راشن وغیرہ کی بھاری پریشانی کھڑی ہو گئی ہے۔ نیوزی لینڈ میں بڑی تعداد میں ہند نژاد لوگ رہتے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں طالب علم، طالبات یہاں کے مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں جن کے لئے بھی اس لاک ڈاؤن سے پریشانی پیدا ہو گئی ہے۔

Published: undefined

نیوزی لینڈ میں ہی رہنے والے طالب علم جہاں اپنے گھر لوٹ گئے ہیں وہیں سرحدیں سیل ہو جانے کے بعد یہاں رہنے والے بہت سے ہندوستانی اسٹوڈنٹس ان ہوسٹلوں میں ہی رہنے کے لئے مجبور ہیں۔ اگرچہ ان مشکلات کے درمیان تقریباً تمام لوگ سختی سے لاک ڈاؤن پر عمل کر رہے ہیں اور سڑکیں مکمل طور پر سنسان پڑی ہیں، لیکن لاک ڈاؤن کے پہلے ہی دن سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کے 78 نئے کیس سامنے آنے کے بعد یہاں وائرس متاثرین کی تعداد بڑھنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined