امریکہ میں کورونا کا قہر رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ کل یعنی گزشتہ روز 1165 افراد کے فوت ہونے کی رپورٹ ہے، جبکہ کورونا متاثرین کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 36 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے اور اب تک ہلاکتوں کی تعداد نو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ابھی تک پوری دنیا میں کورونا متاثرین کی تعداد ساڑے بارہ لاکھ سے سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد 70 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
یوروپ کے پانچ بڑے ممالک اٹلی، اسپین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی میں گزشتہ روز یعنی کل نئے معاملوں کی تعداد چار ہزار سے اوپر ہے۔ اٹلی میں ابھی بھی مرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور وہاں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد ساڑے پندرہ ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے، جبکہ اسپین میں کل بھی یسب سے زیادہ ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں اور کل کی 694 ہلاکتوں کے بعد مرنے والوں کی کل تعداد تیرہ ہزار سے اوپر پہنچ گئی ہے۔ فرانس میں اموات کی تعداد آٹھ ہزار سے زیادہ ہے اور برطانیہ میں یہ تعداد پانچ ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ جرمنی میں کورونا متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے لیکن وہاں اموات کی تعداد کم ہے اور ابھی تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے تھوڑی زیادہ ہے۔
ایران میں کورونا متاثرین اور اس سے ہونے والی اموات میں اضافہ جاری ہے، لیکن مغربی ممالک جیسی تیزی نہیں ہے۔ وہاں اب تک کورونا متاثرین کی مجموعی تعداد 58 ہزار سے اوپر ہے اور اس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3600 سے زیادہ ہے۔ سعودی عرب میں متاثرین کی تعداد 2400 اور مرنے والوں کی تعداد 34 ہے۔ ادھر ہندوستان میں متاثرین کی تعداد میں اضافہ کا رجحان جاری ہے، عوام میں بیداری اور کورونا کے خلاف لڑائی میں عوام کا حوصلہ بنائے رکھنے کے لئے کل پورے ملک میں لوگوں نے گھر پر دیے جلائے۔
Published: undefined
لیبیا کے سابق وزیر اعظم محمود جبرئیل کا 68 سال کی عمر میں مصر کی راجدھانی قاہرہ میں انتقال ہو گیا۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق محمود جبرئیل کووڈ-19 انفیکشن کے بعد گزشتہ کچھ دنوں سے بیمار تھے۔ خبر رساں ایجنسی سنہوا نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ "جبرئیل کچھ وقت پہلے ہی کووڈ-19 کی زد میں آئے تھے اور اسی کی وجہ سے ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ ان کی موت کی آفیشیل جانکاری اتوار کے روز دی گئی تھی۔"
Published: undefined
دنیا بھر میں کورونا پھیلتا جا رہا ہے اور یہ کہاں تک پھیل گیا ہے اور کون لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں اس کے لئے جانچ ضروری ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر کے کہا ہے کہ ’’کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے واحد راستہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹنگ ہے، جبھی ہم متاثرہ افراد کا علاج کر سکتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرو، علاج کرو یہی ہمارا منتر ہونا چاہیے۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ زیادہ ٹیسٹنگ کے لئے آواز اٹھائیں‘‘۔
Published: undefined
کورونا کو شکست دینے کے لیے ہندوستان ہی نہیں، پوری دنیا اپنا زور لگا رہی ہے۔ ہندوستان میں کورونا کے مریض اور مہلوکین کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ جہاں متاثرین کی تعداد 4 ہزار کو پار کر چکی ہے، وہیں مہلوکین کی تعداد سو سے اوپر پہنچ گئی ہے۔ لیکن ہندوستان کے بھیلواڑا میں کورونا کی دہشت ختم ہو گئی ایسا معلوم پڑ رہا ہے۔ راجستھان کے بھیلواڑا میں پازیٹو کیسوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی تھی جو اس وقت محض 7 تک محدود ہو گئی ہے۔ گویا کہ 20 مریض ٹھیک ہو کر گھر جا چکے ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بقیہ 7 بھی جلد صحتیاب ہو جائیں گے۔ بھیلواڑا میں اس وقت حالات قابو میں ہیں اور لوگ یہ سوچ کر حیران ہیں کہ آخر کانگریس حکمراں راجستھان کا یہ 'بھیلواڑا ماڈل' کیا ہے جس نے کورونا کو شکست دے دی ہے۔ مودی حکومت بھی اس بھیلواڑا ماڈل کی تعریف کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ہندی نیوز پورٹل 'آج تک' میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت ہند نے راجستھان حکومت کے بھیلواڑا ماڈل کی تعریف کرتے ہوئے تفصیلات طلب کی ہیں کہ آخر کس طرح کورونا پازیٹو مریضوں کا علاج کیا گیا اور اس وائرس کے انفیکشن کو پھیلنے سے کیسے روکا گیا۔
Published: undefined
فرانس کے اسٹیڈ ڈی ریمس فٹ بال کلب کے ڈاکٹر برنارڈ گونزالیز نے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد کوارنٹائن کے دوران خودکشی کرلی ہے۔ فرانسیسی لی پیرسین اخبار کی خبر کے مطابق گونزالیز کورونا سے متاثر ہونے کے بعد گوشہ تنہائی میں تھے۔ اپنی جان لینے سے پہلے 60 سالہ گونزالیز اپنی اہلیہ کے ساتھ گھر میں ہی رہ رہے تھے، میڈیا کے مطابق ڈاکٹر کی اہلیہ بھی کووڈ 19 سے متاثرہوگئی تھیں۔ انہوں نے خودکشی سے متعلق اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے سوسائڈ نوٹ بھی چھوڑا ہے۔ متوفی سے اچھی شناسائی رکھنے والے ریمس کے میئر نے کہا ہے کہ وہ اس خط سے واقف ہیں۔ میں ان کے والدین، ان کی بیوی اور ان کے کنبے کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔ وہ کورونا کے شکار ہوئے ہیں۔
Published: undefined
ہریانہ کے کرنال شہر میں ایک سرکاری اسپتال کی چھٹی منزل سے گرنے کے سبب کورونا کے مشتبہ مریض کی موت ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ 55 سالہ شیو چرن کووڈ-19 کا مشتبہ مریض تھا اور اس کے علاوہ بھی وہ کئی بیماریوں میں مبتلا تھا جس کی وجہ سے یکم اپریل سے اس کا علاج کلپنا چاؤلا میڈیکل کالج کے ایک آئسولیشن وارڈ میں چل رہا تھا۔ کورونا کے خوف میں وہ اس قدر مبتلا ہوا کہ اسپتال سے بھاگنے کا منصوبہ بنایا اور اس کوشش میں ناکام ہو کر اس نے اپنی جان گنوا دی۔ دراصل اسپتال سے فرار ہونے کے لیے اس نے ایک ترکیب نکالی اور کئی بیڈ شیٹس کو باندھ کر ایک رسّی تیار کر لی تاکہ چھٹی منزل سے نیچے لٹک کر اتر سکے۔ جب اس نے ایسا کرنے کے لیے کوشش کی تو چھٹی منزل سے سیدھے نیچے آ گرا جس سے وہ موت کی نیند سو گیا۔ واقعہ کے متعلق ڈپٹی کمشنر نشانت کمار یادو نے میڈیا کو بتایا کہ "پانی پت کے رہنے والے مریض شیو چرن کا آئسولیشن وارڈ میں علاج چل رہا تھا اور چھٹی منزل سے گرنے کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined