
نئی دہلی: قومی راجدھانی دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا انفیکشن کے ایک ہزار سے زیادہ (1009) نئے معاملے درج کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی دہلی میں فعال کیسز کی تعداد 2641 ہو گئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک مریض کی کورونا سے موت ہوئی ہے اور 314 افراد نے شفایابی حاصل کر لی۔
Published: undefined
دہلی میں کورونا انفیکشن کی شرح یعنی مثبتیت کی شرح 5.70 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ منگل کے روز دہلی میں کورونا کے 632 معاملے سامنے آئے تھے اور انفیکشن کی شرح 4.42 فیصد تھی۔
گزشتہ روز کورونا کے معاملات میں اضافے کے پیش نظر دہلی حکومت نے عوامی مقامات پر لوگوں کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا ہے۔ اس اصول کی خلاف ورزی کرنے والوں سے 500 روپے جرمانہ وصول کیا جائے گا۔
Published: undefined
عہدیداران نے بتایا کہ یہ فیصلہ بدھ کے روز دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے) کے اجلاس کے دوران لیا گیا۔ اس کے علاوہ اسکولوں کو بند نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسکولوں کو چلانے کے لیے ماہرین کے مشورے کی بنیاد پر ایک علیحدہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی) نافذ کیا جائے گا۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ سماجی اجتماعات پر کڑی نظر رکھیں اور قومی راجدھانی میں کورونا کے ٹیسٹوں کی تعداد میں اضافہ کریں۔ نیز وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور حکام کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں اور مریضوں کے علاج کے انتظامات کریں۔ ڈی ڈی ایم اے کی میٹنگ میں اہل افراد کے لیے ٹیکہ کاری مہم کو تیز کرنے پر غور کیا گیا، کیونکہ اس سے وبا کے اثرات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
Published: undefined
ڈی ڈی ایم اے کے اجلاس میں شرکت کرنے والے متعدد افراد نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود اسپتال میں داخل کورونا کے مریضوں کی تعداد بہت کم ہے۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اگلے 15 دنوں کے دوران ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جائیں اور ان کا تجزیہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ، جن نمونوں میں آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کے دوران انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے، انہیں جینوم سیکوینسنگ کے لیے بھیجا جائے۔ عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ مرض کی علامات والے مریضوں پر توجہ دیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined