قومی خبریں

یعقوب میمن کی قبر پر تنازعہ، پولیس نے ایل ای ڈی لائٹس ہٹا دیں

قبرستان کے ٹرسٹی شعیب خطیب نے کہا کہ یہ خبر صحیح نہیں ہے۔ یہ روشنی شب برأت کے دن کی ہیں۔ یہاں پر اس قبر کے علاوہ 17 اور قبریں ہیں اور اس قبر پر ماربل سات سال پہلے لگایا گیا تھا۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر 

ممبئی حملے کے مجرم یعقوب میمن کی قبر پر تنازع شروع ہو گیا ہے۔ یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب بتایا گیا کہ یعقوب میمن کی قبر کو سجایا گیا ہے اور اسے ایک مزار میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ یہ قبر بڑے قبرستان میں موجود ہے۔ اس سارے معاملے پر بڑے قبرستان کے ٹرسٹی شعیب خطیب نے کہا کہ یہ خبر درست نہیں ہے۔

Published: undefined

اے بی پی نیوز پر شائع خبر کے مطابق بی ایم سی کمشنر اقبال چہل نے کہا کہ بڑا قبرستان ہمارے یعنی بی ایم سی کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، جس کی وجہ سے ہم اس پر کوئی کارروائی یا تحقیقات نہیں کر سکتے۔ یہ ایک نجی مسلم ٹرسٹ کا قبرستان ہے۔ ممبئی میں کئی قبرستان ہیں جو بی ایم سی کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، اگر ایسا کوئی قبرستان ہوتا تو ہم اس کا تفصیلی جائزہ لیتے۔ یہ بڑا قبرستان ہے جو ممبئی ٹرسٹ کی جامع مسجد کے نام ہے۔

Published: undefined

اس سارے معاملے پر بڑے قبرستان کے ٹرسٹی شعیب خطیب نے کہا کہ یہ خبر صحیح نہیں ہے۔ یہ روشنی شب برأت کے دن کی ہیں۔ یہاں پر اس قبر کے علاوہ 17 اور قبریں ہیں اور اس قبر پر ماربل سات سال پہلے لگایا گیا تھا۔ اب جو خبریں پھیلائی جا رہی ہیں وہ سب غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لائٹس غسل خانے کی وجہ سے لگائی گئی ہیں۔ یعقوب میمن کے لیے کوئی خاص کام نہیں کیا گیا۔ یہاں میمن کی قبر کے قریب ایک درخت گر گیا تھا جس کے بعد ان کے اہل خانہ نے ان کی قبر کی مرمت کی اجازت مانگی تھی جو ہم نے دے دی تھی۔ وہاں لائٹ کسی اور وجہ سے لگائی گئی ہے، یعقوب میمن کے لیے نہیں لگائی گئی ہیں۔

Published: undefined

اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق پولیس کی تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ یہ لائٹس 18 مارچ 2022 کو لگائی گئی تھیں اس دن شب برأت تھی۔ اس دن لوگ اپنے آباؤ اجداد کی قبروں پر جا کر فاتحہ پڑھتے ہیں تاکہ مرحوم سے جو بھی گناہ سرزد ہوئے ہیں وہ معاف ہو جائیں۔ یہ روشنیاں باقی دن استعمال نہیں ہوتیں۔ فی الحال اس معاملے میں پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined