قومی خبریں

اتراکھنڈ میں ’پیپر لیک‘ معاملے پر گھمسان شروع، دہرادون میں مظاہرہ کے اعلان کے بعد دفعہ 163 نافذ

اتوار کو 445 امتحان مراکز میں یو کے ایس ایس ایس سی گریجویٹ سطحی امتحان کا انعقاد ہوا تھا۔ امتحان صبح 11 بجے سے منعقد ہوا لیکن امتحان کے درمیان ہی 11.35 بجے 3 صفحات سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

 

دہرادون: اتراکھنڈ سَب آرڈنیٹ سروس سلیکشن کمیشن (یو کے ایس ایس ایس سی) کے امتحان میں پیپر لیک معاملے نے اس ہمالیائی ریاست میں ایک نئی بحث شروع کر دی ہے۔ ماحول انتہائی گرم ہو گیا ہے اور پیپر لیک کے خلاف سخت احتجاجی مظاہرہ کا اعلان بھی ہو چکا ہے۔ 21 ستمبر کو منعقدہ اتراکھنڈ سَب آرڈنیٹ سروس سلیکشن کمیشن گریجویٹ سطحی امتحان کا پیپر لیک ہونے کے بعد صوبے میں ہنگامہ برپا ہے۔ اس معاملے پر ’اتراکھنڈ بے روزگار سَنگھ‘ نے دہرادون میں مظاہرے کا اعلان کیا ہے، جس کے پیش نظر پولیس و انتظامیہ نے شہر کے کئی علاقوں میں بی این ایس ایس (بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا) کی دفعہ 163 نافذ کر دی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ دفعہ 163 کے تحت کسی جگہ ہجوم جمع کرنے پر پابندی عائد ہوتی ہے۔ دہرادون پولیس نے احتجاج کے پیش نظر یہ دفعہ نافذ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ گھنٹہ گھر، نیش ویلا روڈ، راج پور روڈ، ای سی روڈ، چکراتا روڈ، گاندھی پارک، سکریٹریٹ روڈ، نیو کینٹ روڈ، سہستردھارا روڈ، سہارنپور روڈ، پریڈ گراؤنڈ، سروے چوک اور ڈی اے وی کالج روڈ سمیت 500 میٹر کے دائرے میں دھرنا، جلوس، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال اور اسلحہ لے کر چلنا مکمل طور پر ممنوع ہوگا۔

Published: undefined

بہرحال، کل یعنی اتوار کو 445 مراکز پر یو کے ایس ایس ایس سی گریجویٹ سطحی امتحان کرایا گیا تھا۔ امتحان صبح 11 بجے شروع ہوا، لیکن 11:35 بجے ہی اس پیپر کے 3 صفحات سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے۔ امتحان کے بعد امیدواروں نے ان صفحات کا اصل پرچے سے موازنہ کیا تو یہ بالکل یکساں پائے گئے۔ اس کے بعد سے پورے اتراکھنڈ میں یہ معاملہ آگ کی طرح پھیل گیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امتحان شروع ہونے سے پہلے ہی پیپر لیک کی سازش کے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے۔ امتحان سے ایک دن پہلے یعنی ہفتہ کو پولیس نے پیپر لیک گینگ کے سرغنہ حاکم سنگھ کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ حاکم سنگھ امیدواروں سے پیسے لے کر پرچہ لیک کرانے کے دعوے کر رہا تھا، لیکن اس وقت تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں تھا۔ اس دوران کئی آڈیوز بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئے جن میں ایک شخص بھرتی دلانے کے عوض 15 لاکھ روپے مانگتے ہوئے سنا گیا۔

Published: undefined

اتوار کو مبینہ پیپر لیک کے بعد ایک خاتون پروفیسر بھی سامنے آئی ہیں جنہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہریدوار کے ایک شخص نے انہیں پیپر واٹس ایپ پر بھیجا اور حل کرنے کو کہا تھا۔ پروفیسر کے مطابق انہوں نے ہی بعد میں یہ پیپر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کیا۔ دوسری طرف پولیس انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ پیپر لیک ہوا ہے، لیکن اس میں کسی منظم گینگ کی شمولیت ثابت نہیں ہوئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے اور کارروائی کی جا رہی ہے۔

Published: undefined