ہندوستانی آئین کی کاپی
تصویر @RahulGandhi
لوک سبھا میں آج آئین پر بحث کا آغاز ہوا اور پہلے ہی دن کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے کچھ اس انداز میں برسراقتدار طبقہ کو کٹہرے میں کھڑا کیا کہ سبھی دیکھتے رہ گئے۔ پرینکا گاندھی کی یہ تقریر پارلیمنٹ میں ان کی پہلی تقریر تھی، اس لیے بھی لوگ ان کے مبنی بر موضوع گفتگو کی تعریف کر رہے ہیں۔ آج بحث کی شروعات راجناتھ سنگھ نے کی اور انھوں نے کانگریس کو ہدف تنقید بنایا، لیکن پھر پرینکا گاندھی اور اکھلیش یادو نے اچھی طرح موجودہ حکومت کو نشانے پر لیا۔
Published: undefined
مذکورہ تینوں ہی لیڈران نے آئین پر بحث کے دوران کئی موضوع پر کھل کر اپنی بات رکھی۔ حالانکہ تینوں کی تقریروں کا جائزہ لیا جائے تو کم از کم 4 موضوعات ایسے ہیں جن پر راجناتھ، پرینکا اور اکھلیش تینوں نے ہی خاص توجہ دی۔ وہ 4 موضوعات ہیں: ذات پر مبنی مردم شماری، آئین کی حفاظت، لیڈروں کا پارٹی بدلنا اور اتر پردیش کی سیاست۔ آئیے جانتے ہیں ان چاروں موضوعات پر تینوں لیڈران نے کیا کچھ کہا۔
Published: undefined
2024 کے لوک سبھا انتخاب میں ذات پر مبنی مردم شماری ایشو سرخیوں میں تھا۔ کانگریس اور سماجوادی پارٹی سمیت کئی پارٹیاں ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ لگاتار کر رہی ہیں۔ حکومت نے اس معاملے میں پہلے خاموشی اختیار کر رکھی تھی، لیکن پہلی بار ایوان میں حکومت کی طرف سے اس پر مثبت رخ ظاہر کیا گیا ہے۔ بی جے پی کی طرف سے بولتے ہوئے مرکزی وزیر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے میں کوئی دقت نہیں ہے، لیکن یہ بھی بتایا جائے کہ حاصل اعداد و شمار سے کسے ریزرویشن دینے کی تیاری ہے۔ اسپیکر اگر اس سے اتفاق رکھتے ہیں تو پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہونی چاہیے۔
Published: undefined
کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے ذات پر مبنی مردم شماری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں شکست کے بعد اب یہ لوگ ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کر رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخاب میں جب ہم اس ایشو کو اٹھا رہے تھے، تب یہ لوگ منگل سوتر اور بھینس چوری کی بات کر رہے تھے۔ پرینکا نے ذات پر مبنی مردم شماری کی پرزور حمایت کی اور کہا کہ اسے ضرور کرایا جانا چاہیے۔
Published: undefined
اکھلیش نے اپنی تقریر میں ذات پر مبنی مردم شماری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سنٹرل یونیورسٹی میں وائس چانسلر اور پروفیسر کے عہدہ پر صرف 10 فیصد آبادی والے لوگوں کا قبضہ ہے۔ حکومت اس سے متعلق اعداد و شمار جاری کرے۔ یہ حکومت ذات پر مبنی مردم شماری کے بارے میں صرف بولتی ہے۔ ہم لوگوں کو حکومت میں آنے کا موقع ملے گا تو ذات پر مبنی مردم شماری ضروری کرائیں گے۔
Published: undefined
لوک سبھا میں آج ’ہندوستانی آئین‘ پر ہی بحث ہو رہی تھی، اس لیے تینوں ہی لیڈران نے اس تعلق سے خوب باتیں کیں۔ آئین کے 75 سال مکمل ہونے پر لوک سبھا میں 2 دنوں کا جو بحث رکھا گیا ہے، اس کے پہلے دن راجناتھ سنگھ نے کہا کہ کانگریس کی حکومت کو جب بھی آئین اور اقتدار میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کا موقع ملا، تب کانگریس نے اقتدار کا انتخاب کیا۔ مرکزی وزیر نے ایمرجنسی سے لے کر کلیان سنگھ کی حکومت گرانے تک کے واقعات کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس آئین کو جیب میں لے کر چلتی ہے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے اپنے خطاب میں آئین کی طاقت کا انتہائی خوبصورتی کے ساتھ تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ پرانی باتیں کرتے ہیں، وہ یہ نہیں بتائیں گے کہ کس طرح منتخب حکومت کو پیسے کی طاقت پر ہٹایا جا رہا ہے۔ پرینکا نے کہا کہ آئین اس ملک کی آواز ہے اور عوام ہی اسے بچا رہے ہیں۔ ملک کا آئین اتنا کمزور نہیں ہے کہ اسے کوئی کچل سکے۔ یہ ملک کے بزدلوں کے ہاتھ میں زیادہ دیر تک نہیں رہا ہے۔
Published: undefined
اکھلیش یادو نے بھی آئین سے متعلق کھل کر اپنی بات ایوان زیریں میں رکھی۔ انھوں نے کہا کہ آئین کی تمہید میں ملک کی حفاظت اور سیکولرزم لفظ کا تذکرہ ہے، لیکن آج سرحدیں محفوظ نہیں ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں ہر مسجد کے نیچے سے مندر کی تلاش کی جا رہی ہے۔ یہ آئین کے لیے مناسب نہیں ہے۔ اقلیتوں کو نشانہ بنائے جانے کو بھی اکھلیش یادو نے اپنی تقریر کا موضوع بنایا۔
Published: undefined
راجناتھ، پرینکا اور اکھلیش یادو قومی سطح کے سیاستداں ہیں، لیکن تینوں کی ہی تقریر میں خاص طور پر اتر پردیش کا تذکرہ دیکھنے کو ملا۔ راجناتھ سنگھ نے بابری مسجد انہدام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب 1992 میں ایودھیا کا گنبد گرا تب اُس وقت کی کلیان سنگھ کی حکومت نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دے دیا، لیکن اُس وقت کی کانگریس حکومت نے استعفیٰ کو منظور نہیں کیا، بلکہ کچھ گھنٹے بعد حکومت کو برخاست کر دیا۔ راجناتھ سنگھ نے اپنی تقریر کے دوران جگدمبیکا پال والے واقعہ کا بھی تذکرہ کیا جس پر کچھ اراکین پارلیمنٹ ہنسنے لگے کیونکہ اب وہ بی جے پی میں ہیں اور لوک سبھا میں بیٹھ کر یہ باتیں سن بھی رہے تھے۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے اتر پردیش کے آگرہ، سنبھل اور ہاتھرس کا تذکرہ کیا۔ ان تینوں علاقوں کا نام لے کر انھوں نے یوپی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو بھی گھیرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے یوپی میں ہو رہے مظالم اور پولیس کارروائی کو لے کر بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا۔ اکھلیش یادو نے بھی اتر پردیش کے حالات پر فکر کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ اتر پردیش میں ڈبل انجن کی حکومت بنانے گئے تھے، لیکن اب انجن کے ساتھ ساتھ ڈبے بھی ٹکرا رہے ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ یوپی کسٹوڈیل ڈیتھ میں نمبر 1 بن گیا ہے۔ وہاں کی حکومت اقلیتوں کو لوٹنے میں بھی مصروف ہے۔
Published: undefined
راجناتھ سنگھ جب آئین پر اپنی بات رکھ رہے تھے تو اس دوران انھوں نے اتر پردیش میں پیش آئے 1998 کے ایک واقعہ کا تذکرہ کیا، جس میں مکمل اکثریت کے باوجود کلیان سنگھ کی جگہ جگدمبیکا پال کو وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا تھا۔ راجناتھ سنگھ جب یہ بول رہے تھے جگدمبیکا پال بھی ان کے ساتھ ایوان میں بیٹھے تھے۔ حالانکہ راجناتھ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ انھیں (جگدمبیکا پال کو) اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اس لیے وہ اب پارٹی بدل کر بی جے پی میں آ گئے ہیں۔
Published: undefined
پرینکا گاندھی نے پارٹی بدلنے والے معاملے پر بی جے پی پر تلخ حملہ کیا ہے۔ انھوں نے بی جے پی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کے پاس ایک واشنگ مشین ہے، اس میں اِدھر سے اُدھر گئے لوگوں کی صفائی ہو جاتی ہے۔‘‘ اکھلیش یادو نے بھی اس معاملے میں اپنی بات رکھی اور اِدھر سے اُدھر جانے والے سیاسی لیڈران کو بھرپور انداز میں طنز کا نشانہ بنایا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined