قومی خبریں

رضامندی سے جنسی تعلقات بنانے اور پھر شادی سے انکار پر عصمت دری کا کیس نہیں بنتا: کیرالہ ہائی کورٹ

کیرالہ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ایک مرد اور خاتون کے درمیان جنسی رشتہ صرف تبھی عصمت دری کہلائے گا جب ایسا دھوکہ سے یا غلط بیانی کے ذریعہ کیا گیا ہو۔

کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس
کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس 

کیرالہ ہائی کورٹ نے رضامندی سے قائم کیے گئے جنسی رشتہ کے تعلق سے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ رضامندی سے بنائے گئے جنسی رشتہ کے بعد اگر کوئی شادی سے انکار کرتا ہے تو اس پر عصمت دری کا کیس نہیں بنتا۔ دراصل ایسے ایک معاملے میں ایک وکیل کی گرفتاری ہوئی تھی جس کو اب ضمانت مل گئی ہے۔ کوچی واقع کیرالہ ہائی کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ عصمت دری تبھی ہوتی ہے جب جنسی رشتہ قائم کرنے کے لیے رضامندی نہ ہو۔

Published: undefined

ملزم وکیل پر ایک خاتون ساتھی کے ساتھ چار سال تک جسمانی رشتہ بنانے اور پھر دوسری خاتون کے ساتھ شادی کرنے کا فیصلہ لینے کا الزام ہے۔ اس الزام کے بعد وکیل کو گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے خلاف اس نے ضمانت کی عرضی داخل کر دی تھی۔ جسٹس بیچو کورین تھامس نے اس ضمانت عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ عصمت دری کا معاملہ نہیں ہے اور وکیل کو ضمانت دی جانی چاہیے۔

Published: undefined

ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ ایک مرد اور خاتون کے درمیان جنسی رشتہ صرف تبھی عصمت دری کہلائے گا جب ایسا دھوکہ سے یا غلط بیانی کے ذریعہ کیا گیا ہو۔ رضامندی سے بنائے گئے تعلقات کے بعد شادی نہیں کی جاتی ہے تو بھی یہ عصمت دری کے درجہ میں نہیں آتے۔ جسمانی رشتہ بنانے کے بعد شادی سے انکار کرنا یا رشتہ کو شادی میں بدلنے میں ناکام رہنے کو زنا نہیں تصور کیا جا سکتا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined