قومی خبریں

فیس بک شعلہ بیانی: کانگریس نے مارک زُکربرگ کو لکھا خط، اعلیٰ سطحی جانچ کا مطالبہ

کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال نے زُکربرگ کو مشورہ دیا ہے کہ فیس بک ہیڈکوارٹر کی طرف سے اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے اور ایک یا دو مہینے کے اندر اسے پورا کر جانچ رپورٹ کمپنی بورڈ کو سونپی جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

فیس بک ہیٹ اسپیچ یعنی شعلہ بیانی معاملہ میں کانگریس نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے کمپنی کے سربراہ مارک زُکربرگ کو خط لکھا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد اس سلسلے میں اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے۔ ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ جب تک جانچ مکمل نہیں ہو جاتی کمپنی کے ہندوستانی برانچ کو چلانے کی ذمہ داری نئی ٹیم کے سپرد کی جائے تاکہ جانچ کا عمل متاثر نہ ہو۔ کانگریس کی جانب سے یہ خط کانگریس کے تنظیمی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے لکھا ہے جسے بذریعہ ای میل زکربرگ کو بھیجا گیا ہے۔

Published: 18 Aug 2020, 4:44 PM IST

کے. سی. وینوگوپال نے زُکربرگ کے نام لکھے گئے اس خط میں فیس بک ہیٹ اسپیچ ایشو کا حوالہ دیا ہے اور کہا ہے کہ کانگریس اس سے بہت مایوس ہوئی ہے۔ انھوں نے زکربرگ کو مشورہ دیا کہ "فیس بک ہیڈکوارٹر کی طرف سے اعلیٰ سطحی جانچ کرائی جائے اور ایک یا دو مہینے کے اندر اسے پورا کر جانچ رپورٹ کمپنی کے بورڈ کو سونپی جائے۔" خط میں رپورٹ کو پبلک ڈومین میں لانے کی بھی گزارش کانگریس کی جانب سے کی گئی ہے۔

Published: 18 Aug 2020, 4:44 PM IST

واضح رہے کہ فیس بک ہیٹ اسپیچ تنازعہ امریکی اخبار میں جمعہ کے روز شائع ایک رپورٹ کے بعد شروع ہوا۔ اس رپورٹ میں فیس بک کے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیس بک کے سینئر ہندوستانی پالیسی افسر نے مبینہ طور پر فرقہ وارانہ الزامات والی پوسٹ ڈالنے کے معاملے میں تلنگانہ کے ایک بی جے پی رکن اسمبلی پر مستقل پابندی کو روکنے سے متعلق داخلی خط میں مداخلت کی تھی۔

Published: 18 Aug 2020, 4:44 PM IST

دوسری طرف فیس بک نے اس طرح کے الزامات کے درمیان پیر کے روز صفائی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے پلیٹ فارم پر ایسی تقریروں اور اشیاء پر پابندی لگائی جاتی ہے جن سے تشدد پھیلنے کا اندیشہ رہتا ہو۔ اس کے ساتھ ہی کمپنی نے کہا کہ اس کی یہ پالیسیاں عالمی سطح پر نافذ کی جاتی ہیں اور اس میں یہ نہیں دیکھا جاتا کہ یہ کس سیاسی پارٹی سے منسلک معاملہ ہے۔

Published: 18 Aug 2020, 4:44 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 18 Aug 2020, 4:44 PM IST