قومی خبریں

ایس سی-ایس ٹی طبقہ کے حق میں سنائے گئے جبل پور ہائی کورٹ کے تاریخی فیصلہ کا کانگریس نے کیا استقبال

ڈاکٹر وکرانت بھوریا نے کہا کہ ’’یہ بات صرف 121 سیٹوں کی نہیں تھی، بلکہ مدھیہ پردیش کے 2 کروڑ قبائلیوں کے حقوق کی تھی۔ اس معاملے میں نوٹس لے کر فیصلہ دینے کے لیے میں ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘

جبل پور ہائی کورٹ
جبل پور ہائی کورٹ تصویر سوشل میڈیا

جبل پور ہائی کورٹ نے سول جج جونیئر ڈویژن بھرتی امتحان 2022 کے نتائج کو لے کر ایک اہم فیصلہ جاری کیا ہے۔ عدالت نے درج فہرست ذات (ایس سی) اور درج فہرست قبائل (ایس ٹی) طبقہ کے امیدواروں کے انتخاب پر نظر ثانی کرنے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس وویک اگروال کی سنگل بنچ نے ’ایڈوکیٹ یونین فار ڈیموکریسی اینڈ سوشل جسٹس‘ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کا قبائلی کانگریس کے قومی چیئرمین ڈاکٹر وکرانت بھوریا نے استقبال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جبل پور ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے۔ سول جج-2022 کے امتحان میں 121 سیٹیں ریزرو ہونے کے بعد بھی کسی قبائلی کا انتخاب نہیں ہوا تھا۔ ہائی کورٹ نے اسے ناانصافی قرار دیا ہے۔ ہم کئی دنوں سے انصاف کے لیے لڑائی لڑ رہے تھے۔‘‘

Published: undefined

ڈاکٹر وکرانت بھوریا کا کہنا ہے کہ ’’اب اس امتحان میں ایس سی کے لیے کٹ آف 45 فیصد، ایس ٹی کے لیے کٹ آف 40 فیصد رکھا گیا ہے اور گریس مارکس دینے کی بات کہی گئی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے دسمبر تک نئی فہرست بھی پیش کرنے کو کہا ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ’’یہ بات صرف 121 سیٹوں کی نہیں تھی، بلکہ مدھیہ پردیش کے 2 کروڑ قبائلیوں کے حقوق کی تھی۔ اس معاملے میں نوٹس لے کر فیصلہ دینے کے لیے میں ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ عرضی گزار نے بھرتی کے قانون 194 میں کی گئی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے چیلنج دیا تھا۔ سول جج بھرتی-2022 میں مجموعی طور پر 199 سیٹوں کے لیے اشتہار جاری کیا گیا تھا، جس میں بڑی تعداد می بیک لاگ عہدے شامل تھے، خاص کر ایس ٹی طبقہ (121 میں سے 109 بیک لاگ)۔ مینس اور انٹرویو کے بعد جاری حتمی نتائج میں مجموعی طور پر 89 امیدوار کامیاب قرار دیے گئے۔ نتائج میں حیران کن بات یہ رہی کہ جہاں او بی سی طبقہ کے 15 امیدواروں کا انتخاب ہوا، وہیں ایس سی طبقہ سے صرف 3 اور ایس ٹی طبقہ سے ایک بھی امیدوار کا انتخاب نہیں ہو پایا۔

Published: undefined

عرضی گزار نے اتنے بڑے بیک لاگ کے باوجود ایس سی-ایس ٹی طبقہ کی کم نمائندگی کو آئینی تحفظ کے اصل مقصد کے برعکس قرار دیا۔ ہائی کورٹ نے عرضی کو حتمی فیصلہ تک محفوظ رکھتے ہوئے فی الحال ایس سی-ایس ٹی امیدواروں کے انتخاب پر نظر ثانی کا حکم دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی امیدوار اہل پایا جاتا ہے تو اسے تقرری میں ترجیح دی جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined