تصویر سوشل میڈیا
مرکز کی مودی حکومت نے کچھ دنوں پہلے جی ایس ٹی کے 4 سلیب کو گھٹا کر 2 سلیب کر دیا تھا۔ 28 فیصد اور 12 فیصد والے سلیب کو پوری طرح ختم کر دیا گیا، جس سے کئی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں گھٹنے کا دعویٰ کیا گیا۔ لیکن کانگریس نے اب ان دعووں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ کانگریس نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت ’جی ایس ٹی میں تخفیف‘ کے نام پر عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔ پارٹی کا الزام ہے کہ جی ایس ٹی کی شرح میں کمی کا اعلان کرنے سے قبل ہی حکومت نے کمپنیوں کو اشارہ دے دیا تھا، جس کے بعد بڑی کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کر دیا۔
Published: undefined
کانگریس نے یہ الزام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کی گئی ایک پوسٹ میں عائد کیا ہے، جس کے ساتھ ایک ہندی اخبار کا تراشہ بھی لگایا ہے۔ اس تراشہ میں جو خبر ہے، وہ مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ 7 فیصد ٹیکس گھٹانے سے پہلے ہی 10 فیصد قیمت بڑھا دی گئی تھی۔ خبر میں لکھا گیا ہے کہ ’’مرکز نے 22 ستمبر کو کھانے پینے کی اشیا پر جی ایس ٹی شرحوں کو 12 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دیا۔ اس کا براہ راست فائدہ صارفین کو ملنا چاہیے تھا، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ بڑی کمپنیوں نے ٹیکس تخفیف کی جانکاری ملتے ہی پہلے ہی اپنی مصنوعات کی قیمتیں 10 فیصد تک بڑھا دیں۔ اس سے عوام کو کسی طرح کی راحت نہیں ملی۔‘‘ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’دودھ سے بننے والی مصنوعات اور چاکلیٹ جیسی چیزوں کی قیمتوں میں بھی گراوٹ نہیں آئی ہے۔ تہواروں کی طلب کو دیکھتے ہوئے بڑی کمپنیوں نے گھی، کینڈی، میگی جیسی چیزوں کی قیمتیں پہلے ہی بڑھا دیں۔‘‘
Published: undefined
ہندی اخبار ’بھاسکر‘ کی اس خبر میں کچھ ایسے حقائق اور بیانات بھی پیش کیے گئے ہیں جو مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہیں۔ مثلاً ایک ہول سیلر ہرکیش متل کا کہنا ہے کہ حکومت نے عوام کو راحت دینے کے لیے جی ایس ٹی گھٹایا، لیکن کمپنیوں نے پہلے سے 10 فیصد قیمت بڑھا کر ٹیکس میں تخفیف کا اثر ختم کر دیا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی سخت جانچ ہونی چاہیے تاکہ صارفین کو حقیقی معنوں میں راحت مل سکے۔ لدھیانہ باشندہ جسمیت کور نے اخبار کو بتایا کہ عوام کو جی ایس ٹی میں چھوٹ سے کوئی راحت نہیں ملی ہے۔ مکھن اور دیسی گھی جیسی ضروری چیزیں پہلے ہی مہنگی ہو چکی ہیں اور اب بھی ان کی قیمتیں جوں کی توں ہیں۔ اس لیے ٹیکس گھٹانے کا فائدہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ ڈرائی فروٹ کے ایک کاروباری امت گویل نے بتایا کہ بادام پر پہلے 12 فیصد جی ایس ٹی لگتا تھا اور اس کی قیمت 680 روپے کلو تھی۔ لیکن ٹیکس میں تخفیف نافذ ہونے سے پہلے ہی اس کی قیمت بڑھا کر 800 روپے کلو کر دی گئی۔ ٹیکس گھٹنے کے بعد اب یہ قیمت 790 روپے کلو ہو گئی ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو عوام کو راحت کی جگہ مہنگائی کا ہی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
بہرحال، کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کی گئی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت جی ایس ٹی میں چھوٹ کا ڈھونگ کر رہی ہے۔ سچائی یہ ہے کہ مودی حکومت نے جی ایس ٹی میں تخفیف سے پہلے ہی کمپنیوں کو قیمت بڑھانے کا اشارہ کیا اور کمپنیوں نے پروڈکٹ کی قیمتیں 10 فیصد تک بڑھا دیں۔ اس چالبازی کا خمیازہ اب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔‘‘ کانگریس نے اس کے ثبوت بھی پیش کیے ہیں۔ اس نے بتایا ہے کہ:
بادام جو پہلے 12 فیصد جی ایس ٹی کے ساتھ 680 روپے فی کلو دستیاب تھا، وہ جی ایس ٹی میں چھوٹ کے بعد 790 روپے فی کلو میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
دیسی گھی جو پہلے 12 فیصد جی ایس ٹی کے ساتھ 540 روپے فی کلو ملتا تھا، وہ اب چھوٹ کے بعد 585 روپے فی کلو تک پہنچ گیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس نے الزام عائد کہ یہ سراسر ’چالاکی‘ ہے جس کا خمیازہ براہِ راست عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ 8 سالوں میں جی ایس ٹی کے نام پر عوام کی جیب پر کاری ضرب لگائی ہے اور اب ’چھوٹ‘ کے نام پر جشن منا کر محض ایک سیاسی تماشہ کر رہے ہیں۔ پارٹی نے صاف لفظوں میں کہا کہ ’’یہ ’بچت اُتسو‘ نہیں، بلکہ ’چپت اُتسو‘ ہے۔‘‘
Published: undefined
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کانگریس کے اس بیان سے حکومت پر دباؤ بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مہنگائی پہلے ہی عام لوگوں کے لیے بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اپوزیشن لیڈران نے اپنے بیانات میں واضح بھی کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو آئندہ دنوں میں پارلیمنٹ اور عوامی سطح پر مزید شدت سے اُٹھائے گی۔
Published: undefined