سپریا شرینیت، ویڈیو گریب
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی لگاتار ’ووٹ چوری‘ کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ بہار اسمبلی انتخاب کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد راہل گاندھی اور دیگر اپوزیشن لیڈران نے مزید مضبوطی کے ساتھ الیکشن کمیشن اور وزیر اعظم مودی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ راہل گاندھی کے ذریعہ لگاتار الیکشن کمیشن کو بنائے جا رہے نشانہ پر 272 ریٹائرڈ ججوں اور بیوروکریٹس نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ایک کھلا خط لکھ کر راہل گاندھی کی کوششوں کو الیکشن کمیشن کی شبیہ خراب کرنے والا ٹھہرایا ہے۔ لیکن اب کانگریس نے بھی ان 272 لوگوں کو آئینہ دکھایا ہے۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ لوگوں نے الیکشن کمیشن کی دھاندلی کا پردہ فاش کرنے پر راہل گاندھی جی کی تنقید کی ہے۔ 140 کروڑ کے ملک میں یہ 272 لوگ کتنے معروف ہیں یہ تو نہیں پتہ، لیکن ’بی جے پی روزگار ایکسچینج‘ میں یہ درخواست کنندہ ضرور ہیں۔ ورنہ ’ووٹ چوری‘ کے اتنے سارے ثبوت دیکھ کر بھی آنکھوں پر پٹی باندھ کر الٹی بات کرنے والوں میں کوئی سابق الیکشن کمشنر کیوں نہیں ہے؟‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ پولیس والے نظامِ قانون پر بات نہیں کر رہے ہیں، سابق ہائی کمشنر فیلڈ خارجہ پالیسی پر نہیں بول رہے ہیں، آر اے ڈبلیو والے پہلگام سے لے کر دہلی بم دھماکہ کی ناکامی انٹلیجنس پر نہیں بول رہے ہیں، لیکن سب کے سب الیکشن کمیشن کی پیروی کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
کانگریس ترجمان نے راہل گاندھی اور ’ووٹ چوری‘ کے خلاف جاری مہم کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ان لوگوں میں سے کتنوں کے اندر ہمت ہے کہ فرضی پتہ، فرضی آئی ڈی، فرضی تصویر، ایک چھوٹے سے گھر میں سینکڑوں لوگوں کے رجسٹر ہونے پر سوال اٹھائیں؟ ان میں سے کتنوں کے پاس یہ پوچھنے کی ہمت ہے کہ جب بہار انتخاب کے درمیان میں حکومت پیسے تقسیم کر رہی تھی تب الیکشن کمیشن خاموش تماشائی کیوں بنا رہا؟‘‘ وہ یہ سوال بھی پوچھتی ہیں کہ ’’ان میں سے کتنوں کے پاس ہمت ہے کہ بی جے پی لیڈران کے الگ الگ مقامات پر ایک سے زیادہ ووٹ ڈالنے پر سوال اٹھائیں؟‘‘
Published: undefined
سپریا شرینیت نے اپنے سوالوں سے راہل گاندھی کے خلاف کھلا خط لکھنے والے 272 ریٹائرڈ ججوں اور بیوروکریٹس کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریا کہتی ہیں کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ 2014 کے پہلے ’ذمہ دار معروف‘ شہری منتخب حکومت سے سوال پوچھتے تھے، آخر جس کے پاس اقتدار، وسائل، ادارے ہیں، سوال بھی تو انہیں سے ہوگا۔ لیکن اب سوالوں کے گھیرے میں وہ شخص ہے، جو اس ملک کی جمہوریت کی دھجیاں اڑنے کے خلاف مضبوطی سے لڑ رہا ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر میڈیا کو بھی کٹہرے میں کھڑا کرنے سے پرہیز نہیں کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’میڈیا کا تو کیا ہی کہا، جو نریندر مودی کے دن کو رات کہنے پر بھی حامی بھرنا شروع کر دیتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined