
نہروا اور پٹیل / Getty Images
کانگریس پارٹی نے ہندوستان کے ’مردِ آہن‘ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی 150ویں جینتی کے موقع پر انہیں بھرپور خراجِ عقیدت پیش کیا۔ پارٹی کے سرکردہ رہنماؤں جے رام رمیش اور صدر ملکارجن کھڑگے نے اپنی ایکس پوسٹس میں پٹیل کی خدمات، ان کی نہرو سے طویل رفاقت اور قومی یکجہتی کے فروغ میں ان کے کردار کو یاد کیا۔
جے رام رمیش نے اپنے پیغام میں کہا کہ جب پورا ملک سردار پٹیل کی 150ویں جینتی منا رہا ہے تو ہمیں اُن تاریخی لمحات کو بھی یاد رکھنا چاہیے جو پٹیل اور نہرو کی باہمی رفاقت اور قومی خدمت کی داستان سناتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 13 فروری 1949 کو پنڈت جواہر لال نہرو نے گودھرا میں سردار پٹیل کے مجسمے کا افتتاح کیا تھا، وہی جگہ جہاں سے پٹیل نے اپنی وکالت کا آغاز کیا تھا۔ اس موقع پر نہرو کا دیا گیا خطاب، دونوں رہنماؤں کے درمیان تین دہائیوں پر محیط مضبوط رشتے کی گواہی دیتا ہے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے مزید بتایا کہ 19 ستمبر 1963 کو صدرِ جمہوریہ ڈاکٹر سروپلی رادھاکرشنن نے دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب سردار پٹیل کے مجسمے کا افتتاح کیا تھا اور اس پر کندہ ہونے والا جملہ ’بھارت کی ایکتا کے شلپکار‘ خود نہرو نے منتخب کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ 31 اکتوبر 1975 کو اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے سردار پٹیل کی صد سالہ تقریبات کے اختتامی اجلاس کی صدارت کی تھی اور ان کی خدمات کو بھرپور انداز میں خراج پیش کیا تھا۔
جے رام رمیش نے 2014 کے بعد تاریخ میں دانستہ بگاڑ پر بھی تنقید کی۔ ان کے مطابق، ’ایک مخصوص نظریاتی طبقے‘ نے آزادی اور آئین سازی میں حصہ نہ لینے کے باوجود پٹیل جیسے رہنماؤں کی شناخت کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا، جو خود پٹیل کے لیے تکلیف دہ ہوتا۔ انہوں نے یکم جولائی 1948 کو سردار پٹیل کے ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کو لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پٹیل نے اسی سوچ کو اس وقت کی المیہ صورتِ حال کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
Published: undefined
دوسری جانب، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے سردار پٹیل کو ملک کی یکجہتی اور سالمیت کا ستون قرار دیا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا، ’’پنڈت نہرو انہیں بھارت کی ایکتا کا سنستھاپک کہتے تھے۔ آج جب ہم ان کی 150ویں جینتی منا رہے ہیں، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ سردار پٹیل کے نظریات اور بھائی چارے کا پیغام کانگریس پارٹی کی نظریاتی اساس کا حصہ ہے۔‘‘
کھڑگے نے کہا کہ سردار پٹیل نے بطور کانگریس صدر 1931 کی کراچی کانفرنس میں جو قرارداد حقوقِ انسانی پر پیش کی تھی، وہ آج ہندوستانی آئین کی روح بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل ہمیشہ قوم کی یکجہتی اور عوامی خدمت کے لیے سرگرم رہے اور ان کا کردار آنے والی نسلوں کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ رہے گا۔
Published: undefined