ریاستی درجہ کی بحالی کے لئے احتجاج کرتے کانگریس لیڈر / تصویر بشکریہ ایکس
جموں و کشمیر میں ریاستی درجہ کی بحالی کے مطالبے کو لے کر کانگریس کی جانب سے جاری عوامی تحریک اس وقت تنازعہ کا سبب بن گئی، جب پارٹی کے اہم لیڈروں کو مظاہرے کے دوران حراست میں لے لیا گیا۔ ریاستی کانگریس صدر طارق حمید قرہ، سی ایل پی لیڈر غلام احمد میر اور دیگر درجنوں کارکنوں کو اس وقت پولیس نے گرفتار کر لیا، جب وہ ’ہماری ریاست، ہمارا حق‘ مہم کے تحت جموں میں مارچ کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ سری نگر میں واقع کانگریس کے دفتر کو بھی سیل کر دیا گیا، جس پر پارٹی نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس نے اس کارروائی کو غیرجمہوری اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ پُرامن احتجاج کے آئینی حق کو دبانے کے لیے پولیس کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ ریاستی درجہ کی بحالی کی عوامی مانگ کو دبایا جا سکے۔
راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سید نصیر حسین نے ایکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’قرہ صاحب، میر صاحب اور سینکڑوں کانگریس لیڈروں کی گرفتاری ہمیں خاموش نہیں کر سکتی۔ ہماری جدوجہد ریاستی درجہ کی بحالی تک جاری رہے گی۔ ہم جموں و کشمیر کے عوام کو ان کا آئینی حق واپس دلوا کر رہیں گے۔‘‘
Published: undefined
وہیں، کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانے پر لیتے ہوئے پوچھا کہ کیا انہوں نے پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا تھا جب انہوں نے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دینے کا وعدہ کیا تھا؟ وینوگوپال نے اعلان کیا کہ انڈیا اتحاد مانسون اجلاس کے دوران اس معاملے کو زور شور سے اٹھائے گا۔
پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہماری ریاست، ہمارا حق‘ مہم گزشتہ کئی مہینوں سے جموں و کشمیر کے کونے کونے میں جاری ہے اور یہ مہم اب اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ اسی مہم کے تحت 21 جولائی کو ’چلو دہلی‘ مارچ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں کانگریس لیڈر اور کارکنان دہلی جا کر پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ مرکزی حکومت پر ریاستی درجہ کی بحالی کا دباؤ بنایا جا سکے۔
Published: undefined
کانگریس کا کہنا ہے کہ اس مارچ کو انڈیا اتحاد کے تمام اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے اور 233 ارکان پارلیمنٹ اس مطالبے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پارٹی نے سوال کیا کہ اگر احتجاج پُرامن تھا تو پولیس نے مظاہرین کو گرفتار کیوں کیا؟ اور آخر سری نگر میں پی سی سی دفتر کو کیوں بند کر دیا گیا؟ کانگریس نے اسے جمہوری اقدار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت اپوزیشن کی آواز سے خوف زدہ ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 2019 میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کو ریاست سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا تھا، جس کے بعد سے ریاستی درجہ کی بحالی کے مطالبات زور پکڑتے جا رہے ہیں۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اب یہ مسئلہ صرف سیاسی نہیں بلکہ عوامی اور آئینی حق کا سوال بن چکا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined