قومی خبریں

کانگریس لیڈر ایراوتھری نے کے ٹی آر کو دیا جواب، ’مزید سبق سیکھنے کی ضرورت ہے!‘

کانگریس کے سابق ایم ایل اے انیل ایراوتھری نے کے ٹی آر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے مینڈیٹ کو قبول نہیں کر پا رہے ہیں اور انہیں مزید سبق سیکھنے کی ضرورت ہے

تارک راما راؤ / تصویر آئی اے این ایس
تارک راما راؤ / تصویر آئی اے این ایس 

حیدرآباد: بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ (کے ٹی آر) نے کہا ہے کہ وہ اس خیال سے اتفاق رکھتے ہیں کہ اگر پارٹی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے فرضی پروپیگنڈہ کا مقابلہ کرنے کے لیے 32 سرکاری میڈیکل کالجوں کے بجائے 32 یوٹیوب چینل بنائے ہوتے تو پارٹی کو حالیہ تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ انہیں کانگریس کے سابق ایم ایل اے انیل ایراوتھری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کے مینڈیٹ کو قبول نہیں کر پا رہے ہیں اور انہیں مزید سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

بی آر ایس کے کانگریس کے ہاتھوں اقتدار گنوانے کے تقریباً ایک ماہ بعد راما راؤ نے اتوار کو ایکس پر یہ نظریہ شیئر کیا۔ انہوں نے کہا، ’’انتخابی نتائج کے بعد مجھے کافی دلچسپ ردعمل اور تبصرے مل رہے ہیں۔ اب تک کا سب سے اچھا ردعمل یہ ہے کہ 32 سرکاری میڈیکل کالجز کے قیام کے بجائے کے سی آر کو فرضی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے 32 یوٹیوب چینلز قائم کرنے چاہئیں تھے۔‘‘

کے ٹی آر نے کہا، ’’میں اس مشاہدے سے کسی حد تک اتفاق کرتا ہوں۔‘‘ خیال رہے کہ بی آر ایس نے انتخابی مہم کے دوران ہر ضلع میں ایک سرکاری میڈیکل کالج کے قیام کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔

Published: undefined

دریں اثنا، کے ٹی آر کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے کانگریس کے سابق رکن اسمبلی انیل ایراوتھری نے تبصرہ کیا، ’’تلنگانہ کے لوگوں کے خلاف اتنا زہر بھرا ہوا ہے کہ ابھی تک عوام کے مینڈیٹ کو ہضم نہیں کر پا رہے۔ آپ کو اپنی طاقت کے لیے جنونی سوچ کی قیمت چکانی پڑی، تلنگانہ کے وسائل پر 5-6 افراد کے خاندان نے قبضہ کیا اور ان سے لطف اندوز ہوئے۔ آپ کو مزید سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔‘‘

تلنگانہ میں دو بار حکومت کرنے کے بعد بی آر ایس نے کانگریس کے ہاتھوں اقتدار گنوا دیا ہے۔ 119 رکنی اسمبلی میں کانگریس کو 64 سیٹیں ملیں، جبکہ بی آر ایس کو صرف 39 سیٹیں حاصل ہو سکیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined