
دہلی میں کار دھماکہ کے بعد کا منظر، تصویر قومی آواز/ویپن
دہلی میں لال قلعہ کے قریب گزشتہ شام پیش آئے کار دھماکہ کے بعد ملک کے کئی شہروں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ خاص طور سے ریلوے اسٹیشنوں اور بس اڈوں پر سخت سیکورٹی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ لوگوں میں خوف کا ماحول بھی ہے، کیونکہ ابھی تک حادثہ کی اصل وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔ اس درمیان کانگریس نے اس واقعہ کے تعلق سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں فکر اور خوف کا ماحول بنا ہوا ہے۔ ملک کے من میں بہت سارے سوالات ہیں، جس کے جواب ملنے چاہئیں۔‘‘
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ سے بات کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’یہ دھماکہ کس نے کرایا، اس کے پیچھے کیا سچائی ہے... جب تک حکومت اس پر جانکاری نہیں دیتی ہے، تب تک اس معاملے پر بولنا واجب نہیں ہوگا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ملک کی راجدھانی دہلی میں ایسا دھماکہ ہونا کئی بڑے سوال کھڑے کرتا ہے۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے دہلی میں پیش آئے دھماکہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے بے قصور افراد کی موت پر اپنی تعزیت کا اظہار بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ حادثہ انتہائی افسوسناک اور غمناک ہے، جس سے انسانیت شرمسار ہوئی ہے۔ جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں انھیں سخت سزا ملنی چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اسلام مخالف طاقتیں مسلمانوں اور اسلام کو بدنام کرنے کا کام کر رہی ہیں۔ اسلام کے نام پر دہشت گردی کو فروغ دیا جا رہا ہے، جس کے ثبوت اکثر سامنے آتے رہے ہیں۔ جو بھی بے قصوروں کا قتل کرتے ہیں، ہم ایسے لوگوں کو ہرگز مسلمان نہیں مانتے اور نہ ہی اسلام بے قصوروں کو مارنے کی اجازت دیتا ہے۔‘‘
Published: undefined
مجلس علمائے ہند کی طرف سے جاری پریس بیان کے مطابق مولانا کلب جواد نے کہا کہ ’’کچھ طاقتیں ہندوستان میں نظامِ امن کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں، ان کا بائیکاٹ ضروری ہے۔ خاص طور پر پاکستان جو ہندوستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے کی کوشش کرتا رہتا ہے، اسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اگر اس واقعہ میں پاکستان کا ہاتھ ہے، تو اسے سخت سزا دی جانی چاہیے۔‘‘ مولانا نے کہا کہ اس نازک حالت میں ہم اپنی حکومت کے ساتھ ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جلد از جلد قصورواروں کو سزا دی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined