قومی خبریں

کانگریس نے امیزون سے ملی رشوت کی سپریم کورٹ جج سے جانچ کا کیا مطالبہ

کانگریس ترجمان رندیپ سروجے والا نے کہا کہ ملک کی وزارت قانون کا بجٹ 1100 کروڑ روپے ہے، لیکن اسی وزارت قانون کے قانون کو تبدیل کرنے کے لیے ساڑھے آٹھ ہزار کروڑ روپے دیئے جاتے ہیں۔

رندیپ سروجے والا، تصویر آئی اے این ایس
رندیپ سروجے والا، تصویر آئی اے این ایس 

نئی دہلی: کانگریس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ای کامرس کمپنی امیزون نے ملک کے قانون کو تبدیل کرنے کے لیے ساڑھے آٹھ ہزار کروڑ روپے کی رشوت دے کر چھوٹے کاروباریوں کو تباہ کرنے کی سازش کی ہے اور اس معاملے کی سپریم کورٹ کے جج سے تحقیقات ہونی چاہیے۔

Published: undefined

بدھ کو یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس کے میڈیا شعبہ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے الزام لگایا کہ امریکی ای کامرس کمپنی امیزون نے ہندوستان میں اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے گزشتہ دو برسوں کے دوران 8546 کروڑ روپے ادا کیے۔ یہ رقم کتنی بڑی ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک کی وزارت قانون کا بجٹ گیارہ سو کروڑ روپے ہے لیکن اسی وزارت قانون کے قانون کو تبدیل کرنے کے لیے ساڑھے آٹھ ہزار کروڑ روپے دیئے جاتے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ یہ واضح طور پر رشوت تھی، جسے امریکی کمپنی نے ہندوستانی رہنماؤں اور حکام کو ادا کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہندوستان میں کس افسر اور لیڈر کو یہ رقم دی گئی اور کیا یہ رشوت مودی حکومت میں قوانین کو تبدیل کرنے کے لیے دی گئی تاکہ چھوٹے کاروباریوں کا کاروبار بند ہو سکے اور امیزون کا کاروبار چل سکے۔

Published: undefined

ترجمان نے کہا کہ چھ امیزون کمپنیوں نے یہ ادائیگی کی ہے، لیکن اس سے یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ ان کمپنیوں کے درمیان کیا تعلق ہے۔ یہ رقم کس نے اور کس کو دی؟ نہ صرف ہندوستان بلکہ امریکہ میں رشوت پر پابندی ہے لیکن یہ رشوت دی گئی ہے اور یہ کس کو دی گئی ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے رشوت اسکینڈل کو قومی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی خاموشی توڑنی چاہیے اور امریکی صدر جوبائیڈن سے امیزون کے خلاف کارروائی کرنے کو کہنا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کرپشن ہے اور اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined