قومی خبریں

بہار میں 62 ہزار کروڑ روپے کے ’بجلی گھوٹالہ‘ پر کانگریس نے مودی حکومت سے پوچھے 9 سوالات

پون کھیڑا نے کہا کہ مودی حکومت میں 10 سالوں تک وزیر رہے آر کے سنگھ کہہ رہے ہیں بہار میں 62 ہزار کروڑ روپے کا بجلی گھوٹالہ ہوا ہے۔ اس گھوٹالہ میں اڈانی کو ہر سال 25 ہزار کروڑ روپے کی کمائی ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس کرتے ہوئے پون کھیڑا، ویڈیو گریب</p></div>

پریس کانفرنس کرتے ہوئے پون کھیڑا، ویڈیو گریب

 

بہار اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان ایک بڑے ’بجلی گھوٹالہ‘ کا الزام مودی حکومت پر عائد کیا جا رہا ہے۔ چونکہ یہ مبینہ گھوٹالہ بہار سے جڑا ہوا ہے، اس لیے کانگریس نے بہار میں ہی پریس کانفرنس کر مودی حکومت کے سامنے 9 بڑے سوالات رکھ دیے ہیں۔ سوالات پیش کرنے سے پہلے کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’بہار میں اڈانی کو ایک روپے فی ایکڑ کے حساب سے 1050 ایکڑ زمین دے دی گئی۔ اب اس معاملے میں نئی سچائی سامنے آئی ہے۔‘‘

Published: undefined

مبینہ بجلی گھوٹالہ سے متعلق نئے انکشاف کا ذکر کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’مودی حکومت میں 10 سال تک وزیر رہے آر کے سنگھ کہہ رہے ہیں کہ بہار میں 62 ہزار کروڑ روپے کا بجلی گھوٹالہ ہوا ہے۔ بجلی پروجیکٹ سے جڑے اس گھوٹالہ میں گوتم اڈانی کو ہر سال 25 ہزار کروڑ روپے کی کمائی ہوگی۔‘‘ اس گھوٹالہ کو بہت اہم قرار دینے کے بعد پون کھیڑا نے دعویٰ کیا کہ اس سلسلے میں مودی حکومت جواب دینے سے بچے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت ملک کی میڈیا کو نہ اس گھوٹالے کے بارے میں پوچھنے دے گی اور نہ چھاپنے دے گی۔‘‘

Published: undefined

بجلی گھوٹالہ سے متعلق کچھ تفصیل سامنے رکھتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’حکومت ہند کی ’شکتی‘ نام کی پالیسی ہے۔ لیکن بہار میں اڈانی کو پروجیکٹ دلوانے کے لیے ’شکتی پالیسی‘ میں تبدیلی کی گئی اور یہ تبدیلی براہ راست وزیر اعظم کی سطح پر ہوا۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’جب مرکز میں یو پی اے حکومت تھی اور جئے رام رمیش جی وزیر تھے، تب ہم نے اس پالیسی کے تحت منظوری مشکل کر دی تھی، تاکہ ملک میں ورثہ محفوظ رہے اور ماحولیات کو نقصان بھی نہ ہو۔ لیکن نریندر مودی نے اڈانی کو پروجیکٹ دلوانے کے لیے ماحولیات کے پیمانوں میں تبدیلی کر دی۔‘‘

Published: undefined

جس بجلی پروجیکٹ کے بارے میں پون کھیڑا پریس کانفرنس میں بات کر رہے تھے، وہ بہار کے پیرپینتی سے تعلق رکھتا ہے۔ پون کھیڑا بتاتے ہیں کہ ’’پیرپینتی پروجیکٹ کو لے کر کئی انجینئرس اور ماہرین نے مخالفت کی تھی، لیکن اسے اڈانی کو سونپ دیا گیا۔‘‘ پریس کانفرنس میں کانگریس لیڈر نے مودی حکومت کے سامنے 9 تلخ سوالات پیش کر سچائی بتانے کی اپیل کی ہے، لیکن کھیڑا نے اس سے قبل یہ دعویٰ بھی کیا کہ حکومت جواب دینے سے بچے گی۔ جو سوالات میڈیا کے سامنے کھیڑا نے مودی حکومت سے پوچھے ہیں، وہ اس طرح ہیں:

  1. کیا حکومت ہند کی وزارت توانائی نے بہار حکومت کی فیزیبلٹی رپورٹ میں ترمیم کرا کے ایک سولر پروجیکٹ کو ترھمل پروجیکٹ میں تبدیل کر دیا؟

  2. کیا اس تبدیلی سے بہار کے آر پی او (رینویبل پرچیز آبلگیشن) پر منفی اثر نہیں پڑے گا؟

  3. بغیر کول لنکیج کے باوجود ٹی بی سی بی (ٹیرف بیسڈ کمپی ٹیٹیو بڈنگ) کے تحت تھرمل پاور کا پلانٹ ’شکتی‘ پالیسی کے التزام بی 4 کے تحت جاری کیوں کیا گیا؟

  4. ٹنڈر کو بغیر آخری شکل دیے جاری کر دینا، کیا اصول کی خلاف ورزی نہیں ہے؟

  5. جب یہ پروجیکٹ اڈانی کو دینا تھا، تو اس کے لیے مرکزی بجٹ میں 21 ہزار کروڑ روپے کا بجٹ کیوں الاٹ کیا گیا؟

  6. آخر ان انجینئرس پر عرضی واپس لینے کا دباؤ کس نے بنایا، جنھوں نے بی آر سی میں جائزہ کے لیے عرضی دی تھی؟

  7. کیوں 55 ایم جی ڈی گنگا کے پانی کی منظوری کے بغیر تھرمل پروجیکٹ کا ٹنڈر جاری کر دیا گیا؟

  8. ٹنڈر جاری کرنے سے پہلے بہار حکومت اس پروجیکٹ پر 58 کروڑ روپے خرچ کر چکی ہے، ایسا کیوں کیا گیا؟

  9. آخر اس پروجیکٹ میں ای آئی اے (انوائرنمنٹل امپیکٹ اسیسمنٹ) اور سی بی اے (کوسٹ بینفٹ انالیسس) کیوں نہیں کیا گیا؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined