قومی خبریں

لکھنؤ کے شیلٹر ہوم میں 4 بچوں کی موت کا معاملہ، کمیٹی نے عملے کو ٹھہرایا ذمہ دار، ڈاکٹر کو برطرف کرنے کی سفارش

سرکاری چلڈرن ہوم میں چار شیر خوار بچوں کی موت کے بعد ڈویژنل کمشنر روشن جیکب اور ان کی ٹیم کی طرف سے داخل کی گئی آڈٹ رپورٹ میں چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی طرف سے کئی کوتاہیاں اور لاپرواہی پائی گئیں

<div class="paragraphs"><p>شیلٹر ہوم کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

شیلٹر ہوم کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس

 

لکھنؤ: یوپی کی راجدھانی لکھنؤ کے سرکاری شیلٹر ہوم (چلڈرن ہوم) میں چار شیر خوار بچوں کی موت کے بعد ڈویژنل کمشنر روشن جیکب اور ان کی ٹیم کی طرف سے داخل کی گئی آڈٹ رپورٹ میں چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کی طرف سے کئی کوتاہیاں اور لاپرواہی پائی گئی ہیں۔ خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمہ کو پیش کی گئی رپورٹ میں مستقبل میں ایسی اموات کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

Published: undefined

گزشتہ ماہ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ وہ ایک حلف نامہ داخل کرے جس میں ریاست کے چلڈرن ہوم میں چار بچوں کی موت کی وجوہات اور بچوں کی مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنایا جائے، نیز اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں معلومات فراہم کی جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو سی ڈی کو لکھنؤ سی ڈبلیو سی کے سربراہ کو ہٹانے پر غور کرنا چاہئے، کیونکہ وہ نابالغوں سے متعلق فائلوں پر بروقت فیصلہ لینے میں ناکام رہے اور فائلوں میں مبینہ طور پر من مانی تبدیلیاں کیں۔

Published: undefined

مزید برآں، وہ بچائے گئے بچوں کو ان کی رہائش گاہ یا ان کے والدین کا پتہ جاننے کے بعد بھی ان کے اہل خانہ سے ملانے میں ناکام رہا۔ س کی وجہ سے بچوں کو غیر ضروری طور پر شیلٹر ہومز میں رکھا گیا جس کی وجہ سے رش ہو جاتا ہے اور بچوں کی دیکھ بھال متاثر ہوتی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیلٹر ہوم کے ڈاکٹر (ڈاکٹر سدرشن سنگھ) پچھلے 15 سالوں سے ہر بچے کے لئے ایک ہی مشورہ دے رہے تھے، جبکہ ان کی بیماری علامات مختلف تھیں۔ اگر ڈاکٹر سنگھ نے بچوں کا صحیح علاج کیا ہوتا تو ان کی صحت یابی کا امکان تھا۔ رپورٹ میں ڈاکٹر سنگھ کو فوری طور پر برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

Published: undefined

رپورٹ میں مزید سفارش کی گئی ہے کہ محکمہ صحت شیلٹر ہوم میں تعینات نرسوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی قائم کرے۔ صرف ان نرسوں کو تعینات کیا جائے جو ہنر مند اور باصلاحیت ہوں۔ شیلٹر ہوم میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کو دیکھنے کے بعد آڈٹ ٹیم نے پایا کہ کئی شیر خوار بچوں کو ایک ہی بوتل سے دودھ پلایا گیا تھا، جس سے انفیکشن کے امکانات بڑھ سکتے تھے۔

Published: undefined

پینل نے بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والی غیر حساس خاتون اہلکاروں کو ہٹانے کی سفارش کی۔ ایک اور مشاہدے میں ایک تھرڈ پارٹی سروس پرووائیڈر کے ذریعے ملازم رکھا گیا، جو شیلٹر ہوم کے روزمرہ کے کام میں غیر ضروری طور پر خلل ڈال رہا تھا۔ پینل نے اسے بھی فوری طور پر ہٹانے کی سفارش کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined