قومی خبریں

کوئلے کی فراہمی کے چکر میں 'نمک بحران' کا خطرہ

ہندوستانی ریلوے کی طرف سے کوئلے ریک کو دی جانے والی ترجیح کی وجہ سے گجرات کے کچھ سے ملک بھر کی مختلف ریاستوں کو نمک کی سپلائی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس  

پاور پلانٹس میں کوئلے کی کمی کے پیش نظر ریلوے نے کوئلے ریک کو ترجیح دی ہے۔ نمک کے تاجروں کے مطابق اب انہیں صنعتی اور خوردنی نمک دونوں کی نقل و حمل کے لیے روزانہ صرف 5 ریک ملتے ہیں اور کوئلے کی درآمد بڑھنے سے یہ تعداد مزید کم ہو جائے گی۔ اس سے قبل نمک کی نقل و حمل کے لیے 8 ریک دستیاب تھے۔

Published: undefined

ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، ریلوے کی وزارت نے کچھ کے حکام سے کہا ہے کہ وہ ترجیحی بنیاد پر شمالی ہندوستان کے چھ پاور جنریشن پلانٹس تک کوئلہ پہنچا دیں۔

Published: undefined

کچھ صنعتی اور خوراک کے استعمال کے لیے ملک کی نمک کی ضرورت کا 75 فیصد پورا کرتا ہے۔ ایک مال گاڑی کے ایک ریک میں تقریباً 2,700 ٹن خوردنی نمک لے جایا جاتا ہے، صنعتی نمک کے لیے ایک ریک کی لے جانے کی صلاحیت تقریباً 3,800-4,000 ٹن ہے۔ کچھ میں سالانہ تقریباً 286 ملین ٹن نمک پیدا ہوتا ہے اور اس میں سے 20 ملین ٹن مقامی مارکیٹ میں صنعتی اور خوراک دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس صنعت میں 12 ملین ٹن نمک استعمال ہوتا ہے۔

Published: undefined

انڈین سالٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (ISMA) کے نائب صدر شامجی کنگڑنے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا، "ہمیں روزانہ 7-8 ریک ملتے تھے، لیکن پچھلے پندرہ دنوں میں ہمیں نمک کی نقل و حمل کے لیے روزانہ 4-5 ریک ملتے ہیں۔ صنعتی استعمال اور خوراک کے لیے استعمال ہونے والے نمک کا تقریباً 70 فیصد ٹرین کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مانسون میں نمک کی نقل و حمل مشکل ہوتی ہے اس لیے تمام تاجر مئی میں نمک کا ذخیرہ کرتے ہیں۔

Published: undefined

نمک کی صنعت سے وابستہ ذرائع کے مطابق یہ صورتحال طویل مدت میں ملک میں نمک کی قلت پیدا کر سکتی ہے اور ایک بار جب یہ قلت پیدا ہو گئی تو اس پر قابو پانے میں ایک ماہ کا عرصہ لگے گا۔ ریلوے حکام کے مطابق وزارت نے انہیں ترجیحی بنیادپر گجرات، ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش میں چھ پاور پلانٹس کو کوئلے کی سپلائی کی فہرست دی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined