قومی خبریں

کشتواڑ سانحہ: بادل پھٹنے سے 56 ہلاک، 300 سے زائد محفوظ مقام پر منتقل، 200 سے زیادہ اب بھی لاپتہ

کشتواڑ میں بادل پھٹنے سے ہلاکتوں کی تعداد 56 ہو گئی، 300 سے زائد محفوظ مقام پر منتقل، 200 سے زیادہ لاپتہ، 80 سے زائد زخمی۔ امدادی کارروائیاں جاری، مژھل ماتا یاترا معطل، موسم کی خرابی سے ریسکیو متاثر

<div class="paragraphs"><p>کشتواڑ میں تباہی کا منظر / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کشتواڑ میں تباہی کا منظر / تصویر آئی اے این ایس

 
IANS

جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے چشوتی گاؤں میں جمعرات کو بادل پھٹنے کے بعد ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ حکام کے مطابق اب تک 56 افراد کی جان جا چکی ہے جبکہ 300 سے زائد لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر کے بچا لیا گیا ہے۔ اس کے باوجود 200 سے زیادہ افراد تاحال لاپتہ ہیں اور ان کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ سانحہ مژھل یاترا کے راستے پر اس وقت پیش آیا جب زائرین مژھل ماتا مندر میں عبادت کے بعد ’لنگر‘ پر کھانے کے لیے رکے ہوئے تھے۔ اچانک آنے والے شدید سیلاب نے اجتماعی باورچی خانے، سکیورٹی چوکی اور آس پاس کے ڈھانچوں کو بہا دیا۔ بادل پھٹنے سے سیلاب کے پانی کے ساتھ بڑے پتھر اور اکھڑے ہوئے درخت بھی بہہ آئے جس نے راستے میں آنے والی ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

Published: undefined

امدادی کارروائیوں میں این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، پولیس اور فوج سمیت متعدد ادارے شریک ہیں۔ اب تک 80 سے زیادہ شدید زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔ ہلاک شدگان میں سی آئی ایس ایف کے دو اہلکار بھی شامل ہیں جو اس سکیورٹی پوسٹ پر تعینات تھے جسے پانی بہا لے گیا۔

اس سانحے کے بعد مژھل ماتا یاترا کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے جبکہ یومِ آزادی کے تمام مقامی تقریبات بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔

Published: undefined

اس آفت کے بیچ ایک دل دہلا دینے والا منظر اس وقت سامنے آیا جب اسپتال میں ہوش میں آنے کے فوراً بعد بھارت بھوشن نامی شخص نے اپنی 23 سالہ بیٹی گہنا رینہ کی تلاش شروع کر دی۔ ان کا کہنا تھا، "میں صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میری بیٹی کہاں ہے، وہ لاپتہ ہے۔" بھارت بھوشن اور ان کی بیٹی اس وقت مژھل ماتا مندر میں عبادت کے لیے گئے ہوئے تھے جب یہ تباہی پیش آئی۔

ایک عینی شاہد گنیش نے بتایا، ’’ہم نالے کے کنارے لنگر پر ناشتے کا انتظار کر رہے تھے کہ اچانک لوگ گھبراہٹ میں شور مچانے لگے اور سب کو محفوظ مقام پر جانے کو کہا۔ چند لمحوں بعد پانی کا ایک تیز ریلا آیا جس کے ساتھ پتھر اور درخت بھی بہہ آئے اور سب کچھ دب گیا۔‘‘

Published: undefined

گنیش کے مطابق وہ دو بڑے پتھروں کے بیچ پھنس جانے کی وجہ سے بچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ لنگر کا مقام لوگوں سے بھرا ہوا تھا، کچھ لوگ یاترا پر جا رہے تھے اور کچھ واپس آ رہے تھے، اس لیے ملبے میں کتنے لوگ دبے ہوں گے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

حکام کے مطابق بادل پھٹنے سے آنے والے پانی اور ملبے نے گاڑیاں کچل دیں اور بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ خراب موسم کے باعث ریسکیو ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کیے جا سکے اور نہ ہی فضائی طور پر اہلکاروں کو اتارا جا سکا، تاہم زمینی سطح پر آپریشن جاری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined