قومی خبریں

ماحولیاتی تبدیلی سے دس لاکھ نسلوں کے ختم ہونے کا خطرہ

ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سے پودوں اور جانوروں کے گروپوں کی قریب 25 فیصد نسلیں ختم ہونے کا سامنا کر رہی ہیں۔ اگر کوشش نہیں ہوئیں تو کچھ ہی دہائیوں میں دس لاکھ سے زیادہ نسلیں ختم ہوسکتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا میں دس لاکھ سے زیادہ نسلوں کے ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی انسانی سرگرمیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ نسلوں کو جوکھم میں ڈال رہا ہے۔ اس کی وجہ سے پودوں اور جانوروں کے گروپوں کی قریب 25 فیصد نسلیں ختمن ہونے کا سامنا کر رہی ہیں۔ اگر ان وجوہات سے نمٹنے کے لئے کوشش نہیں ہوئی تو کچھ ہی دہائیوں میں دس لاکھ سے زیادہ نسلیں ختم ہوسکتی ہیں۔

Published: undefined

ہندوستانی زرعی تحقیق کونسل کی زرعی میگزین میں شائع مضمون کےمطابق بنیادی رہائشیوں اور مقامی طبقوں کے ذریعہ کوشش کیے جانے کے باوجود سال 2016 تک دودھ پلانے والے پالتو جانوروں کی 6190 میں سے 559 نسلیں ختم ہوگئیں۔ ان کا استعمال کھانے اور زرعی پیداوار میں کیا جاتا تھا۔

Published: undefined

اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام نے کہا ہے کہ ہر سال تقریباً 80 لاکھ ٹن پلاسٹک کچرا سمندر میں پھینکا جاتا ہے جو 800 سے زیادہ نسلوں کےلئے خطرہ پیدا کرتا ہے۔ ان میں سے 15 نسلیں ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔ پلاسٹک کے باریک ریشوں کو مچھلیاں اور دیگر جانور کھا لیتے ہیں۔ عام لوگ جب مچھلی کھاتے ہیں تو اس کا اثر ان پر ہوتا ہے۔ سال 1980 کے بعد پانی میں پلاسٹک کی آلودگی کی مقدار دس گنا بڑھی ہے۔ اس سے کم سے کم 267 آبی نسلوں کے لئے خطرہ بڑھ گیا ہے۔ان میں 86 فیصد کچھوئے، 44 فیصد سمندری پرندے اور 43 فیصد سمندری دودھ پلانے والے جاندور ہیں۔

Published: undefined

دنیا میں تین ارب سے زیادہ لوگ اپنے ذریعہ معاش کے لئے سمندر اور ساحلی جانوروں پر منحصر ہیں۔ سمندر پروٹین کا بھی ذریعہ ہے اور اس سے تین ارب سے زیادہ لوگوں کو پروٹین ملتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 40 فیصد سمندر آلودگی، گھٹتی مچھلیوں کی تعداد اور ساحلی رہائش کے نقصان کے ساتھ انسانی سرگرمیوں سے بری طرح متاثر ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined