قومی خبریں

شہریت ترمیمی بل ثقافتِ ہند کے خلاف: جیوتیرادتیہ سندھیا

کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر جیوتیرادتیہ سندھیا نے ’شہریت ترمیمی بل 2019‘ کی مخالفت کرتے ہوئے آج کہا کہ یہ ہندوستان کی ثقافت کے خلاف ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اندور: کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر جیوتیرادتیہ سندھیا نے ’شہریت ترمیمی بل 2019‘ کی مخالفت کرتے ہوئے آج کہا کہ یہ ہندوستان کی ثقافت کے خلاف ہے۔

سندھیا یہاں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے لوک سبھا میں پاس ہونےو الے بل پر رد عمل کا اظہار کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ثقافت ہمیشہ تمام مذاہب، طبقوں کے عوام کو اپنے میں سمونے کی رہی ہے لیکن یہ بل اس کے مخالف ہے جس کے سبب شمال۔مشرق کی ریاستوں میں اس کی مخالفت ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محض کانگریس ہی نہیں دیگر کئی سیاسی پارٹیاں بھی اس کی مخالفت میں کھل کر سامنے آرہے ہیں۔

Published: undefined

کانگریس کے سینیئر رہنما نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی جانب سے ریاستوں کے حصے کے بطور دی جانے والی رقم اور مختلف مدوں میں دی جانے والی رقم باضابطہ طور پر ریاستوں کو نہیں مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش ہی نہیں پنجاب اور مہاراشٹر کی ریاستی حکومتیں طویل عرصے سے آواز بلند کر رہی ہیں کہ مرکز ان کے تئیں مایوس کن رویہ اختیار کر رہا ہے۔

Published: undefined

سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ جی ایس ٹی نافذ کرنے سے قبل حکومتِ ہند نے تمام ریاستوں کو یقین دلایا تھا کہ آئندہ پانچ سالوں تک ریاستوں کو دی جانے والی ان کے حصے کی رقم کا محفوظ انتظام کر رکھا ہے لیکن ایک جانب مرکز نے ہر تین ماہ میں دی جانے والی جی ایس ٹی کی محصولاتی رقم کو روک رکھا ہے وہیں دوسری جانب ریاستوں کو کئی منصوبوں کے تحت ملنے والی رقم بھی کافی عرصے سے زیر التواء ہے۔

Published: undefined

سندھیا نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں ہونے والی زیادہ بارش اور اولا گرنے کی وجہ سے ہونےو الے نقصانات کے عوض بھی اب تک مرکز نے کم از کم ایک ہزار کروڑ روپیے کی رقم ادا کی ہے جبکہ مرکز میں جب کانگریس کی حکومت تھی، تب مدھیہ پردیش کو کافی تعاون فراہم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک معاشی کساد بازاری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہی تمام مسائل کے سلسلے میں 14 دسمبر کو دہلی میں ایک عظیم ریلی کا انعقاد کیا جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined