چنڈی گڑھ میئر انتخاب میں کامیابی کے بعد بی جے پی کونسلر جشن مناتے ہوئے، تصویر سوشل میڈیا
چنڈی گڑھ میئر الیکشن میں ایک بار پھر عآپ-کانگریس اتحاد کے ساتھ بی جے پی نے کھیل کر دیا ہے۔ 21 ووٹوں والے عآپ-کانگریس اتحاد کو 14 کونسلر والی بی جے پی نے شکست دے دی ہے۔ یہ حیرت انگیز نتیجہ سامنے آیا کیونکہ عآپ-کانگریس اتحاد کے کچھ کونسلروں نے کراس ووٹنگ کا راستہ اختیار کیا۔ گزشتہ مرتبہ جب چنڈی گڑھ میئر الیکشن ہوا تھا تو دھاندلی کے ذریعہ بی جے پی کا میئر بن گیا تھا، لیکن بعد میں معاملہ عدالت پہنچ گیا اور فیصلہ عآپ-کانگریس اتحاد کے حق میں آیا تھا۔ لیکن اِس مرتبہ تو سخت نگرانی میں انتخابی عمل انجام دیا گیا اور اکثریت کے لیے ضروری نمبر ہونے کے باوجود عآپ و کانگریس مرکز کے زیر انتظام خطہ چنڈی گڑھ میں اپنا میئر نہیں بنا پائی۔
Published: undefined
بی جے پی کی طرف سے ہرپریت کور ببلا میئر امیدوار تھیں اور عآپ کی طرف سے پریم لتا امیدوار بنائی گئی تھیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پریم لتا کے خلاف 3 سائلنٹ اور ایک کھلے عام کراس ووٹنگ ہوئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ میئر انتخاب ہارنے والی عآپ اور کانگریس نے سینئر ڈپٹی میئر کا انتخاب جیت لیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ انڈیا اتحاد کے پاس 21 ووٹ تھے۔ ان میں عآپ کے 13 کونسلر، کانگریس کے 7 کونسلر اور ایک رکن پارلیمنٹ کا ووٹ شامل تھا۔ میئر بننے کے لیے 19 کونسلروں کی ضرورت تھی، لیکن انڈیا اتحاد امیدوار کو صرف 17 ووٹ مل پائے۔ اس سے ظاہر ہے کہ 4 کونسلروں نے کراس ووٹنگ کی۔ 14 کونسلر والی بی جے پی امیدوار کو میئر کے لیے ہوئی ووٹنگ میں 19 ووٹ حاصل ہوئے۔ ببلا کو 4 ووٹ کراس ووٹنگ سے اور ایک ووٹ شرومنی اکالی دل کونسلر سے ملے۔
Published: undefined
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ کراس ووٹنگ کے خطرہ کو دیکھتے ہوئے عآپ نے اپنے کونسلروں کو روپڑ منتقل کر دیا تھا۔ کانگریس کے کونسلر بھی لدھیانہ میں جمع کیے گئے تھے۔ اس کے باوجود کراس ووٹنگ ہو گئی۔ جو خبریں سامنے آ رہی ہیں، اس میں بتایا جا رہا ہے کہ کانگریس خیمہ سے 3 اور عآپ خیمہ سے ایک کراس ووٹنگ ہوئی ہے۔ اب سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر یہ کراس ووٹنگ کس طرح ہوئی؟ بی جے پی اپنے من مطابق سیاسی بساط بچھانے میں کس طرح کامیاب ہو گئی؟
Published: undefined
میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق میئر الیکشن سے قبل بی جے پی نے سب سے پہلے کانگریس کے ناراض لیڈروں پر ڈورے ڈالنا شروع کیا۔ اس ضمن میں گروبخش راوت کو 3 دن قبل بی جے پی نے اپنے خیمہ میں شامل کرا لیا۔ راوت ڈپٹی میئر عہدہ کے لیے انتخاب لڑنا چاہتی تھیں، لیکن کانگریس نے انھیں ٹکٹ نہیں دیا۔ ان کے علاوہ ان لیڈروں کو بھی بی جے پی نے اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کی جو پارٹی کے رویہ اور عآپ کے ساتھ خود کو اچھا محسوس نہیں کر رہے تھے۔ کہا جا رہا ہے کہ ایسے کونسلروں کی تعداد 2 ہے۔ بی جے پی نے عآپ کے اس کونسلر کو بھی اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کی جو پریم لتا کی امیدواری سے ناخوش تھیں۔ اس طرح بی جے پی نے اپنے ووٹوں کی تعداد 14 سے بڑھا کر 18 کر لی۔ شرومنی اکادلی دل کا بی جے پی سے اتحاد نہیں ہے، اس کے باوجود اس کے ایک کونسلر کو بھی بی جے پی نے اپنی طرف کر لیا، اور اس طرح فتح کے لیے ضروری 19 ووٹ حاصل ہو گئے۔
Published: undefined
کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ چنڈی گڑھ میں محاذ آرائی کے لیے بی جے پی نے اپنے 2 سینئر لیڈران کو تعینات کر رکھا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ سابق گورنر سنجے ٹنڈن اور چنڈی گڑھ بی جے پی چیف جے پی ملہوترا نے پورے آپریشن کو انجام تک پہنچانے میں بڑا کردار ادا کیا۔ ٹنڈن بدھ کو بی جے پی کونسلروں کے ساتھ چنڈی گڑھ کے مشہور سوکھنا جھیل پر بھی دیکھے گئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined