قومی خبریں

جیل میں چیتنیا نند کے سنیاسی لباس پہننے پر وبال، دہلی پولیس نے کیا اعتراض

معاملے کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جیل میں کسی بھی قاعدے کی خلاف ورزی یا امن و امان کا مسئلہ انتہائی حساس معاملہ سمجھا جاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>وڈیو گریب</p></div>

وڈیو گریب

 

دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں چیتنیا نند سرسوتی کے سنیاسی ہونے پر جم کر بحث ہوئی ۔ دہلی پولیس نے کہا کہ چیتنیہ آنند سنیاسی نہیں ہے۔ یہ جواب انہوں نے ایک درخواست پر دیا جس میں چیتنیا نند نے جیل میں سنیاسی لباس پہننے اور مذہبی کتابیں رکھنے کی اجازت مانگی تھی۔

Published: undefined

چیتنیا نند اس وقت وسنت کنج پولیس تھانے میں درج طالبات سے استحصال کے معاملے میں عدالتی حراست میں ہے۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں جوڈیشیل مجسٹریٹ انیمیش کمار کے سامنے بحث کرتے ہوئے دہلی پولیس نے دلیل دی کہ ملزمین کو سنیاسی لباس پہننے کی اجازت دینے سے جیل میں امن و امان بگڑ سکتا ہے۔ اس لیے عدالت اس درخواست پر غور نہ کرے۔

Published: undefined

ملزم چیتنیہ آنند کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے دہلی پولیس کی اس دلیل کی مخالفت کی۔ وکیل نے عدالت میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ کپڑے پہننے کی آزادی سے جیل میں کوئی امن و امان کے مسائل پیدا نہیں ہوں گے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کیا کہ چیتنیا نند کو پہلے ہی دیکشا دی جاچکی ہے۔ دیکشا کے بعد ان کا نام پارتھا سارتھی سے بدل کر چیتنیہ آنند سرسوتی رکھا گیا۔کورٹ میں وکیل نے یہ بھی کہا کہ جس مٹھ نے دیکشا دی تھی اس نے کبھی اس بات کو چیلنج نہیں کیا۔ عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ دیکشا سے متعلق دستاویزات پیش کرے تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ چیتنیہ آنند حقیقت میں ایک سنیاسی ہے یا نہیں۔

Published: undefined

معاملے کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جیل میں کسی بھی قاعدے کی خلاف ورزی یا امن و امان کا مسئلہ انتہائی حساس معاملہ سمجھا جاتا ہے۔ چیتنیا نند کا سنیاسی ہونے کا سوال نہ صرف ان کی ذاتی شناخت سے متعلق ہے بلکہ اس سے جیل انتظامیہ اور سیکورٹی بندوبست پر بھی اثر پڑسکتا ہے۔ عدالت نے فریقین سے کہا ہے کہ وہ کیس سے متعلق تمام دستاویزات اور ثبوت پیش کریں تاکہ منصفانہ فیصلہ ہو سکے۔ اس معاملے پر کورٹ میں آج پھر سماعت ہوگی اور مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined