قومی خبریں

پی ڈی پی کو توڑنے کی کوششوں میں مصروف ہے مرکزی حکومت: عمر عبداللہ

عمر عبداللہ نے کہا کہ 5 اگست کے فیصلوں سے کشمیری عوام میں کافی ناراضگی ہے لیکن وہ سیکورٹی فورسز کی بھاری تعیناتی کی وجہ سے سال 2010، 2008 اور 2016 کی طرح ردعمل ظاہر نہیں کرسکے۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ 

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کو پاش پاش کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پی ڈی پی کی سربراہ اب بھی نظر بند ہیں۔ موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار دو مصنفوں پردیپ چبر اور ہرش شاہ کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کیا۔

Published: undefined

بات چیت کےد وران عمر عبداللہ نے کہا کہ "فی الوقت ایسا لگتا ہے کہ نئی دہلی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کو توڑنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی ڈی پی سے 'اپنی پارٹی'کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت بنائی گئی۔ اس سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ محبوبہ مفتی کو مجھ سے بھی زیادہ دیر تک کیوں نظر بند رکھا گیا، وجہ یہ بھی ہے کہ انہیں (مودی سرکار کو) نیشنل کانفرنس کو توڑنے میں وہ کامیابی نہیں ملی جو انہیں پی ڈی پی کو توڑنے میں ملی۔"

Published: undefined

عمر عبداللہ نے بتایا ہے کہ وہ کشمیر کے وسیع تر مفاد کے لئے پی ڈی پی کے ساتھ مل کر کام کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ پانچ اگست کے فیصلوں سے کشمیری عوام میں کافی ناراضگی ہے لیکن وہ سیکورٹی فورسز کی بھاری تعیناتی کی وجہ سے سال 2010، 2008 اور 2016 کی طرح ردعمل ظاہر نہیں کرسکے۔ موصوف سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ملی ٹنسی پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن لوگوں کو زبردستی ہندوستانی نہیں بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2014 سے جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔

Published: undefined

انتخاب میں خود کے کھڑے نہ ہونے سے متعلق فیصلہ پر اظہار رائے کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ جب تک ریاستی درجہ بحال نہیں ہو جاتا وہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کا وزیر اعلیٰ ہونے کے دوران دو واقعات پر مجھے افسوس رہے گا۔ ایک سال 2009 کا شوپیاں واقعہ جس میں دو خواتین کی عصمت دری اور قتل کے الزامات تھے، اور دوسرا سال 2010 کی ایجی ٹیشن جس میں زائد از ایک سو جانیں تلف ہوئی تھیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ مجھے اس بات پر بھی افسوس ہے کہ میں دلی کو یہ بات منوانے میں کامیاب نہیں ہوا کہ افضل گرو کی پھانسی سے ان کا ووٹ بینک مستحکم نہیں ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined