قومی خبریں

’مرغی‘ کے نام پر ’بھینس‘ کی بریانی! مہوبہ میں تناؤ، 43 کے خلاف مقدمہ درج

مہوبہ میں واقع شیخ پیر بابا کی مزار پر عرس چل رہے عرس میں باٹنے کے لئے بریانی کی دیغ پکوائی گئی تھی، بریانی کھانے والوں میں ہندو طبقہ کے لوگ بھی شامل تھے، بعد میں افواہ پھیل گئی کہ بریانی بھینس کی تھی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اتر پردشی کے مہوبہ ضلع میں نان ویج بریانی کھلانے پر تناؤ ہو گیا ہے۔ بریانی ضلع کے سالت گاؤں میں شیخ پیر بابا کی مزار پر سالانہ منعقد ہونے والے عرس کے موقع پر 31 اگست کو کھلائی گئی تھی اور پولس نے شکائت پر مقدمہ 4 ستمبر کو درج کیا ہے۔ دراصل عرس میں بڑی تعداد میں ہندو طبقہ کے افراد بھی شامل ہوئے تھے، انہوں نے بھی بریانی کھائی بعد میں یہ افواہ اڑنے پر کہ انہیں ویج بریانی بتاکر نان ویج بریانی کھلا دی گئی ہے انہوں نے پولس میں شکائت درج کرا دی۔ شکائت کی بنیاد پر پولس نے مسلم طبقہ سے وابسہ 23 نامزد سمیت 43 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بریانی کھانے والے کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہیں مرغی کی بریانی بتائی گئی تھی لیکن بھینس کے گوشت کی بریانی کھلا دی گئی۔

Published: undefined

اس معاملہ پر جب تنازعہ بڑھا تو گاؤں میں ایک پنچائت بلائی گئی جس میں یہ طے ہوا کہ جن لوگوں کا بریانی کھانے کی وجہ سے ایمان خراب ہوا ہے انہیں گنگا اسنان کرنا ہوگا اور اس کا خرچ مسلم طبقہ کے لوگ ادا کریں گے۔ مسلم طبقہ کے لوگوں نے 50 ہزار روپے ہرجانہ کے طور پر بھی دینا قبول کر لئے۔ لیکن بعد میں بی جے پی کے رکن اسمبلی میں مداخلت کی اور لوگوں کو ایف آئی آر درج کرنے کو کہا۔ پولس نے 43 لوگوں پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

Published: undefined

چرکھاری کوتوالی کے انچارج انوپ دوبے کے مطاب معاملہ میں 23 نامزد سمیت 43 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ میں کلو، شہادت، چھٹن، رمضان، رشید، منا، پپو، مجید، نظیر، قمر الدین، حضرت، بشیر، راجو، انصار، اکرم، صابر، شریف، شمیم، یونس، یوسف ساکنان لاڈپور کو نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر 20 نامعلوم افراد کے خلاف بھی کئی دفعات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

پولس نے آئی پی سی کی دفعہ 153 اے (مختلف طبقات میں مذہب، نسل، مقام پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر دشمنی پیدا کرنا اور دانشتہ طور پر ماحول خراب کرنا)، 295 اے (بری نیت سے جان بوجھ کر امن بگاڑنے کے ارادے سے کسی مذہب کے جذبات کو مجروح کرنا)، 420 (دھوکہ دہی اور بے ایمانی سے املاک ہڑپنا) اور 506 (دھمکی دینا) کے تحت ایف آئی آر کی ہے۔

Published: undefined

مہوبہ کی سماجوادی پارٹی کی رہنما اور خاتون کمیشن کی سابق سربراہ زرینہ عثمانی نے اس معاملہ پر کہا، ’’بریانی میں صاف طور پر نظر آتا ہے کہ اس میں گوشت ہے یا نہیں یا پھر وہ مرغی کا ہے یا بھینس کا۔ ظاہر ہے کہ اسے کھانا ہے یا نہیں کھانا ہے کہ یہ فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔ اس معاملہ میں بی جے پی کے رکن اسمبلی سیاسی روٹیاں سینک رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ادھر، چرکھاری کوتوالی کے انچارج انوپ دوبے نے بتایا کہ ’’سالت گاؤں میں مزار پر ہر سال عرس کا انعقاد ہوتا ہے۔ گاؤں کے ہی پپو منصوری نے اپنے بیمار بیٹے کے لئے منت مانگی تھی اور اسی کے لئے بریانی کی دیغ بنوائی گئی تھی۔ ہمیں شکایت موصول ہوئی کہ بریانی چکن کی نہیں ہے لیکن ہم نے موقع پر پہنچ کر دیکھا کہ بریانی چکن کی ہی تھی۔‘‘

انوپ دوبے کے مطابق بریانی چکن کی ہونے کے باوجود کچھ لوگوں نے شکایت کی۔ راج کمار نامی شخص کی طرف سے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولس کے مطابق معاملہ کی جانچ کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس معاملہ کو سیاسی رنگ دینے میں مقامی رکن اسمبلی برج بھوشن راجپورت کا ہاتھ ہے۔ مہوبہ سے ملحق ہمیر پور میں حال ہی میں اسمبلی کے ضمنی انتخاب کا اعلان ہوا ہے لہذا اس طرح کے معاملوں کو ہوا دی جائے گی۔

ادھر چرکھاری سے رکن اسمبلی برج بھوشن نے گاؤں میں واقع شیخ پیر بابا کی مزار کو ہی فرضی قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’مزار میں جھاڑ پھونک ہوتی ہے اور خواتین کا جنسی استحصال بھی ہوتا ہے۔‘‘ برج بھوشن کا کہنا ہے کہ ہندوؤں کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کیا گیا ہے اور ملک بھر میں موجود تمام مزاروں کی جانچ ہونی چاہئے۔

Published: undefined

منصوری سماج کے قومی صدر انیس منصوری نے اس معاملہ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ درج کیا گیا مقدمہ فرضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ کو فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے کیوں کہ اس کا مقصد ایک خاص طبقہ کے لوگوں کو پریشان کرنے کے سوائے کچھ بھی نہیں۔ انیس نے کہا ، ’’عرس میں سبزی پوری بھی بنوائی گئی تھی اور لوگوں نے اسے بھی کھایا۔ بریانی کسی کو بھی جبراً نہیں کھلائی گئی، جس کا دل چاہا اس نے کھا لی۔‘‘

انیس منصوری کا کہنا ہے کہ ’’دراصل عرس میں بڑی تعداد میں اکثرتی طبقہ کے لوگ بھی شامل ہوئے اور یہ مزار مذہبی ہم آہنگی کا مرکز بن رہا تھا، یہی بات کچھ لوگوں کو گوانا نہیں ہوئی اور وہ سازش کرنے میں مصروف ہو گئے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined