قومی خبریں

اب قطب مینار کی مسجد ’قوت الاسلام‘ کے خلاف مقدمہ! پوجا کرنے کے حق اور مندر تعمیر کا مطالبہ

دہلی کی ساکیت کورٹ میں دائر کئے گئے مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ مسجد قوت الاسلام کو 27 مندروں کو توڑ کر بنایا گیا ہے، لہذا وہاں مندروں کو پھر سے تعمیر کر کے 27 دیوی دیوتاؤں کی پوجا کا حق دیا جائے

دہلی کی قطب مینار / Getty Images
دہلی کی قطب مینار / Getty Images Arterra

نئی دہلی: دہلی کی ساکیت کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے، جس میں قطب مینار کے احاطہ میں واقع مسجد قوت الاسلام پر دعویٰ ٹھوکا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس مسجد کو 27 ہندو اور جین مندروں کو منہدم کرنے کے بعد تعمیر کیا گیا ہے اور اس کو ثابت کرنے کے لئے ان کے پاس پورے ثبوت موجود ہیں، لہذا اس مسجد کے لئے توڑے گئے مندروں کو دوبارہ تعمیر کیا جائے اور وہاں 27 دیوی دیوتاؤں کی پوجا کرنے کا حق دیا جائے۔

Published: 09 Dec 2020, 10:50 AM IST

وکیل ہری شنکر جین کی طرف سے داخل اس عرضی پر دہلی کی ساکیت عدالت نے منگل کے روز تقریباً ایک گھنٹہ تک سماعت کی۔ سیول جج نے کہا کہ عرضی کافی طویل ہے اور اس میں دئے گئے حقائق پر مطالعہ کی ضرورت ہے۔ عدالت نے اس معاملہ کی آئندہ سماعت 24 دسمبر کو طے کر دی ہے۔

Published: 09 Dec 2020, 10:50 AM IST

عدالت میں اپنی عرضی کو پیش کرتے ہوئے عرضی گزار نے بتایا کہ ’’محمد غوری کے غلام قطب الدین نے دہلی میں قدم رکھتے ہی ان 27 مندروں کو توڑنے کا حکم دیا۔ جلد بازی میں مندروں کو توڑ کر بچے سامان سے مسجد بنا دی گئی۔ پھر اس مسجد کو قوت الاسلام نام دے دیا گیا۔ اس کی تعمیر کا مقصد عبادت سے زیادہ مقامی ہندووں اور جین طبقہ کے لوگوں کے جذبات کو مجروح کرنا اور اسلام کی طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا۔‘‘

Published: 09 Dec 2020, 10:50 AM IST

عرضی گزار کا کہنا ہے کہ مسجد کی تعمیر 1192 میں ہوئی لیکن مسلمانوں نے یہاں کبھی نماز ادا نہیں کی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ مسجد مندر کی باقیات سے تعمیر کی گئی ہے اور اس میں ہندو دیوی دیتاؤن کی مورتیاں لگی تھیں، آج بھی ہندو مذہب سے وابستہ ان مورتوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

Published: 09 Dec 2020, 10:50 AM IST

عرضی میں کہا گیا ہے کہ عمارت کے بارے میں پوری معلومات ہونے کے بعد بھی حکومت نے ہندو اور جین طبقہ کو اپنا موقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا۔ جبکہ مسلم طبقہ نے اس جگہ کا کبھی مذہبی استعمال نہیں کیا۔ اس کے علاوہ یہ وقف کی ملکیت بھی نہیں ہے۔ اس لئے ان کا کوئی دعوی نہیں بنتا۔ فی الحال یہ جگہ حکومت کے قبضہ میں ہے۔ عرضی گزار نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسجد کو 27 مندروں کی از سر نو تعمیر کے لئے ہندو طبقہ دیا جانا چاہئے۔

Published: 09 Dec 2020, 10:50 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 Dec 2020, 10:50 AM IST