قومی خبریں

کیرالہ سے روانہ ہوا 960 کروڑ کا جدید ترین جنگی طیارہ، پارکنگ اور مرمت کا لاکھوں روپے کا بل تیار

ترواننت پورم میں 14 جون کو ہنگامی لینڈنگ کرنے والا برطانوی ایف-35بی طیارہ مکمل مرمت کے بعد 22 جولائی کو واپس برطانیہ روانہ ہو گیا۔ طیارہ ہائیڈرالک نظام میں خرابی کا شکار ہوا تھا

<div class="paragraphs"><p>ترواننت پورم میں کھڑا برطانوی ایف-35 بی جنگی طیارہ / آئی اے این ایس</p></div>

ترواننت پورم میں کھڑا برطانوی ایف-35 بی جنگی طیارہ / آئی اے این ایس

 
IANS

ترواننت پورم / نئی دہلی: برطانوی رائل نیوی کا ایف-35بی جنگی طیارہ، جس نے 14 جون کو کیرالہ کے ترواننت پورم بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہنگامی لینڈنگ کی تھی، پانچ ہفتے بعد 22 جولائی کو بلآخر برطانیہ کے لیے روانہ ہو گیا۔

یہ جدید طیارہ آسٹریلیا جاتے ہوئے فضائی حدود سے باہر معمول کی پرواز پر تھا جب اسے شدید خراب موسم، کم ایندھن اور سب سے اہم، ہائیڈرالک سسٹم کی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایسی صورتِ حال میں پائلٹ نے فوری فیصلہ کرتے ہوئے کیرالہ کو ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے چنا، جہاں ہندوستانی فضائیہ کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم نے بروقت ردعمل دیتے ہوئے طیارے کو لینڈنگ کی اجازت دی۔

Published: undefined

اس واقعے کے بعد طیارہ طویل عرصے تک ایئرپورٹ پر کھڑا رہا، جس کے دوران اسے پہلے کھلے آسمان تلے پارک کیا گیا اور پھر 6 جولائی کو ایئر انڈیا کے ہینگر میں منتقل کیا گیا۔ اس دوران سی آئی ایس ایف کے اہلکار مسلسل اس کی سکیورٹی پر مامور رہے۔

طیارے کی مرمت کے لیے برطانیہ سے 14 رکنی انجینئرنگ ٹیم اور خصوصی ساز و سامان ایئربس کے ذریعے کیرالہ پہنچا۔ مرمت کا عمل ایئر انڈیا کی ایم آر او (مینٹیننس، ریپئر اینڈ اوور ہال) سہولت کے اندر مکمل کیا گیا۔ انجینئرنگ ٹیم نے طیارے کے ہائیڈرالک سسٹم، لینڈنگ گیئر، کنٹرول سرفیس اور بریک سسٹم کا مکمل معائنہ اور اصلاح کی۔

Published: undefined

ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق طیارے کی روزانہ پارکنگ فیس 15 سے 20 ہزار روپے کے درمیان تھی، جبکہ ایم آر او سہولت کے استعمال اور ایئربس طیارے کی لینڈنگ کے لیے اضافی زمین کے استعمال کی فیس ایک سے دو لاکھ روپے روزانہ کے درمیان ہو سکتی ہے۔

یہ طیارہ رائل نیوی کے کیریئر ’ ایم ایم ایس پرنس آف ویلز‘ کا حصہ ہے اور اس وقت بین الاقوامی مشقوں میں حصہ لیتے ہوئے ہند-بحرالکاہل خطے میں سرگرم تھا۔ ترواننت پورم کو پہلے سے ہی ایک ایمرجنسی ریکوری ایئر فیلڈ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا، جہاں غیر متوقع حالات میں غیر ملکی طیارے اتر سکتے ہیں۔

Published: undefined

اس طویل قیام کے دوران نہ صرف تکنیکی ٹیمیں مصروف رہیں بلکہ کیرالہ کے عوام اور سوشل میڈیا نے بھی اسے خوب موضوعِ گفتگو بنایا۔ مقامی افراد اور سیاحتی اداروں نے مزاحیہ انداز میں ایف-35بی کی ’محبت‘ کو کیرالہ سے جوڑ دیا، جہاں ایک اے آئی پوسٹر میں لکھا گیا، ’کیرالہ اتنا خوبصورت ہے کہ جنگی طیارہ بھی یہاں سے جانا نہیں چاہتا!‘

اب جب کہ یہ طیارہ اپنی منزل کی جانب واپس روانہ ہو چکا ہے، برطانوی ہائی کمیشن نے ایک بار پھر ہندوستانی حکام، ایئرپورٹ ٹیم اور ایئر انڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے مثالی تعاون قرار دیا ہے۔ یہ واقعہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی ہم آہنگی اور ایوی ایشن اشتراک کی ایک منفرد مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined