قومی خبریں

بامبے ہائی کورٹ کی ای ڈی کو سخت پھٹکار، بے وجہ منی لانڈرنگ مقدمہ چلانے پر لگایا 1 لاکھ کا جرمانہ

جسٹس ملند جادھو نے جھوٹے مقدموں پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا "قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو 'سخت پیغام' دیا جائے تاکہ وہ بلا وجہ کسی شہری کو پریشان نہ کرے۔"

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

بامبے ہائی کورٹ نے ایک معاملے کی سماعت کے دوران انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جم کر کلاس لی۔ ایک شخص پر بے وجہ منی لانڈرنگ مقدمہ شروع کرنے کی پاداش میں ای ڈی کو یہ پھٹکار لگائی گئی۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں ای ڈی پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ عدالت نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی ایجنسیوں کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے۔

ای ڈی پر جرمانہ لگاتے ہوئے جسٹس ملند جادھو کی سنگل بنچ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو ایک 'سخت پیغام' جانا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ شہریوں کو پریشان نہ کیا جائے۔

Published: undefined

جسٹس جادھو نے سماعت کے دوران کہا "یہ دیکھا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کی سازش خفیہ طور سے کی جاتی ہے اور چپ چاپ انجام دی جاتی ہے۔ میرے سامنے ابھی جو معاملہ ہے وہ منی لانڈرنگ روک تھام ایکٹ کے عمل درآمد کی آڑ میں ہراساں کرنے کا ایک کلاسک معاملہ دکھائی دے رہا ہے۔ اس معاملے میں شکایت کنندہ کے ساتھ ساتھ ای ڈی کی کارروائی صاف طور پر بدنیتی پر مبنی ہے اور اس کے لیے سخت سزا دی جانی چاہیے۔ ای ڈی جیسی مرکزی ایجنسیوں کو ایک سخت پیغام دینا چاہیے کہ انہیں قانون کے دائرے میں رہنا چاہے، وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتے اور شہریوں کو اس طرح پریشان نہیں کر سکتے۔"

Published: undefined

دراصل معاملہ یہ ہے کہ ایک پراپرٹی خریدار نے راکیش جین نام کے ایک رئیل اسٹیٹ ڈیولپر پر ضابطوں کی خلاف ورزی کا معاملہ درج کرایا تھا۔ یہ شکایت ولے پرلے پولیس تھانہ میں درج کرائی گئی تھی۔ اس کی بنیاد پر ای ڈی نے راکیش جین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی جانچ شروع کر دی تھی۔ یہ معاملہ اگست 2014 کا ہے۔ خصوصی عدالت نے ای ڈی کی طرف سے دائر استغاثہ پر اگست 2014 میں نوٹس جاری کیا تھا۔ اب منگل (21 جنوری) کو ہائی کورٹ نے اس معاملے میں راکیش جین کے خلاف خصوصی عدالت کی طرف سے جاری نوٹس کو رد کر دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined