قومی خبریں

دہلی ہائی کورٹ میں بم کی دھمکی سے افرا تفری، ججز اور وکلا کو فوری طور پر باہر نکالا گیا

دہلی ہائی کورٹ کو ای میل کے ذریعے بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی، تین بم رکھنے کا دعویٰ کیا گیا۔ ججز، وکلا اور اسٹاف کو فوراً باہر نکالا گیا، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور پولیس نے تلاشی شروع کی

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ میں جمعہ کی دوپہر اس وقت افرا تفری مچ گئی جب ایک ای میل کے ذریعے بم رکھنے کی دھمکی موصول ہوئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق، تقریباً 40 منٹ قبل یہ ای میل موصول ہوئی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ہائی کورٹ کے احاطے میں تین بم رکھے گئے ہیں اور دوپہر دو بجے تک پورے کمپلیکس کو خالی کر دینا چاہیے۔

Published: undefined

اس اطلاع کے بعد فوراً حفاظتی اقدامات عمل میں لائے گئے۔ تمام ججز کو ان کے چیمبرز سے نکال دیا گیا جبکہ وکلا، عملے اور عام لوگوں کو فوری طور پر احاطہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی۔ پولیس اور سیکورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیر لیا، بم ڈسپوزل اسکواڈ، اسپیشل سیل اور دہلی پولیس کی متعدد ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ایک ایک کمرے اور کونے کی باریک بینی سے تلاشی شروع کر دی گئی۔

پولیس نے احتیاطی طور پر اطراف کے علاقوں کو بھی سیل کر دیا اور عوامی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سخت ہدایات جاری کیں۔ دہلی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سکریٹری وکرم سنگھ پوار نے کہا کہ ای میل کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے، تاہم فی الحال گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور حفاظتی نظام پوری طرح متحرک ہے۔

Published: undefined

ای میل کی جانچ کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ اس میں کچھ سیاسی رنگ بھی موجود ہے۔ سب سے حیران کن پہلو یہ ہے کہ اس میں تمل ناڈو کی سیاسی جماعت ڈی ایم کے کا ذکر کیا گیا۔ ای میل میں کہا گیا کہ ’’ڈاکٹر ایژیلان ناگناتھن کو ڈی ایم کے کی قیادت سنبھالنی چاہیے‘‘ اور ساتھ ہی دھمکی دی گئی کہ ’’اودینیدھی اسٹالن کے بیٹے انبانیدھی اودینیدھی پر تیزاب سے حملہ کیا جائے گا۔‘‘ ای میل میں بعض دیگر سیاسی شخصیات پر بھی نشانہ سادھا گیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ یہ ایک ’’اندرونی سازش‘‘ ہے۔

مزید تشویشناک بات یہ تھی کہ ای میل میں ججز کے چیمبرز کا براہِ راست حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ ’’دوپہر کی اسلامی نماز کے فوراً بعد ججوں کے کمروں میں دھماکہ ہوگا۔‘‘ پولیس نے اس دھمکی کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے فورینسک جانچ شروع کر دی ہے۔ ماہرین اس بات کا پتہ لگا رہے ہیں کہ ای میل کس سرور یا آئی پی ایڈریس سے بھیجا گیا، ہیڈرز میں کوئی چھیڑ چھاڑ ہوئی ہے یا نہیں اور اصل بھیجنے والے تک پہنچنے کے کیا امکانات ہیں۔

Published: undefined

ساتھ ہی، ای میل میں جن ناموں کا ذکر تھا ان کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اور متعلقہ چینلز کو مطلع کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا فوری جواب دیا جا سکے۔ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں اس واقعے کو محض مذاق یا فیک میل ماننے کے بجائے سنجیدہ رخ سے دیکھ رہی ہیں، کیونکہ ماضی میں کئی بار ایسی دھمکیاں محض جھوٹ ثابت ہوئی ہیں مگر یہ ای میل کئی مخصوص حوالوں اور دھمکیوں کے ساتھ آیا ہے۔

ابھی تک بم یا کسی مشکوک چیز کی برآمدگی کی اطلاع نہیں ملی ہے لیکن ہائی کورٹ اور اطراف کے علاقوں میں سخت سیکورٹی جاری ہے۔ اس دوران لوگوں کو اپیل کی گئی ہے کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اور پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined