قومی خبریں

20 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی بی جے پی کو ملیں 89 سیٹیں، پھر 23 فیصد ووٹ والی آر جے ڈی کو محض 25 کیوں؟

آر جے ڈی نے 143 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے، جنھوں نے مجموعی طور پر 23 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ بی جے پی نے صرف 101 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے، جن کا مجموعی ووٹ شیئر 20 فیصد رہا۔

بی جے پی اور آر جے ڈی، تصویر یو این آئی
بی جے پی اور آر جے ڈی، تصویر یو این آئی 

بہار اسمبلی انتخاب کے نتیجہ نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ این ڈی اے میں جہاں جشن کا ماحول ہے، وہیں مہاگٹھ بندھن میں شامل پارٹیاں حواس باختہ ہیں۔ شکست فاش کا سامنا کرنے والی مہاگٹھ بندھن کی پارٹیاں انتخابی نتائج کا تجزیہ کرنے میں مصروف ہیں اور یہ سمجھنے کی کوشش کر رہی ہیں کہ آخر کارکردگی اتنی خراب کیوں رہی! اس درمیان عوام بھی نتائج کے بعد سامنے آئے حقائق پر اپنی نظر ڈال رہے ہیں۔ انتخابی نتیجہ کے بعد ایک بڑی بات یہ سامنے آئی ہے کہ آر جے ڈی نے سب سے زیادہ 23 فیصد ووٹ شیئر حاصل کیے ہیں۔ بی جے پی اس معاملے میں دوسرے مقام پر ہے، جسے 20 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ یعنی آر جے ڈی کو بی جے پی کے مقابلے 3 فیصد زیادہ ووٹ ملے۔ اس کے باوجود آر جے ڈی کو حاصل سیٹوں کی تعداد محض 25 اور بی جے پی کو حاصل سیٹوں کی تعداد 89 ہے۔

Published: undefined

سیٹوں میں اتنے بڑے فرق کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ آر جے ڈی نے تنہا 143 اسمبلی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے، جنھوں نے مجموعی طور پر 23 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی نے صرف 101 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے، جن کا مجموعی ووٹ شیئر 20 فیصد رہا۔ یعنی آر جے ڈی کا ووٹ شیئر زیادہ ہونے کے باوجود سیٹوں کی کم تعداد اس لیے رہی، کیونکہ اس نے 42 زائد اسمبلی حلقوں کا ووٹ بھی حاصل کیا۔ حالانکہ 2020 کے اسمبلی انتخاب میں آر جے ڈی نے 144 اسمبلی حلقوں میں امیدوار اتار کر 23.11 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ یعنی پچھلی بار کے مقابلے اس بار آر جے ڈی کا ووٹ فیصد 0.11 کم ہوا ہے۔

Published: undefined

بی جے پی کے ووٹ شیئر کی بات کریں تو پچھلی بار کے مقابلے تازہ اسمبلی انتخاب میں یہ 19.46 سے بڑھ کر 20.08 فیصد ہو گیا ہے۔ گزشتہ بار بی جے پی نے 110 اسمبلی حلقوں میں اپنے امیدوار اتارے تھے، اس کے باوجود ووٹ شیئر کم تھا۔ اس بار کم سیٹوں پر امیدوار اتارنے کے باوجود ووٹ شیئر میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ کامیاب امیدواروں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined