قومی خبریں

'بی جے پی بدعنوانی کی کمائی کا استعمال حکومت بنانے میں کرتی ہے'، بجلی کی نجکاری پر اکھلیش یادو یوگی حکومت پر برہم

اکھلیش یادو نے یوپی میں بجلی کی نجکاری پر تنقید کرتے ہوئے کہا "بی جے پی والوں کو ملازمین اور عام لوگوں کے غصے کا خوف نہیں ہے، کیونکہ یہ انتخاب ووٹ سے نہیں کھوٹ سے جیتتے ہیں۔"

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو اور یوگی آدتیہ ناتھ</p></div>

اکھلیش یادو اور یوگی آدتیہ ناتھ

 
تصویر آئی اے این ایس

اتر پردیش کے دو ڈسکام کی مجوزہ نجکاری کو لے کر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے منگل کو ایک بار پھر ریاست کی یوگی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بی جے پی والے بجلی کی نجکاری کریں گے، پھر بجلی کی شرح بڑھائیں گے، اس کے بعد ملازمین کی چھنٹنی کریں گے، پھر ٹھیکے پر لوگ رکھیں گے اور ٹھیکہ داروں سے بی جے پی والے کمیشن لیں گے۔ اکھلیش نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بعد کیا معلوم پانی کی نجکاری کا بھی نمبر آ جائے؟

Published: undefined

اس دوران اکھلیش یادو نے الزام لگایا کہ نجکاری کے بعد بی جے پی کی حکومت بجلی کے بل میں اضافہ کرکے عوام کا استحصال کرے گی۔ اضافہ شدہ بل کا حصہ بجلی کمپنیوں سے پچھلے دروازے سے لے کر بی جے پی اس بدعنوانی کی کمائی کا استعمال حکومت بنانے میں کرے گی۔ بی جے پی والوں کو ملازمین اور عام لوگوں کے غصے کا خوف نہیں ہے، کیونکہ یہ انتخاب ووٹ سے نہیں کھوٹ سے جیتتے ہیں۔ جہاں عوام مستعد رہتے ہیں اور انتظامیہ ایماندار ہوتی ہے وہاں بی جے پی والے ہار جاتے ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ پوروانچل اور دکچھنانچل ڈسکام کے 42 ضلعوں کی بجلی سپلائی نجی ہاتھوں میں سونپنے کی تجویز کو اب بس کابینہ کی منظوری ملنے کا انتظار ہے۔ پاور کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹر اور اینرجی ٹاسک فورس کے ذریعہ پی پی پی ماڈل پر دونوں ڈسکام کو پانچ حصے میں تقسیم کرتے ہوئے نجی ہاتھوں میں سونپنے سے متعلق منظور کیے گئے مسودے (آر ایف پی یعنی تجویز کے لیے سفارش) کے مطابق ہر کمپنی کے لیے دو ہزار کروڑ روپے کی محفوظ قیمت (ریزرو پرائس) ہوگا۔ پانچوں کمپنیوں کے لیے کم سے کم بڈ پرائس کو بھی طے کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined