منی پور میں کئی مہینوں سے جاری نسلی تشدد کے واقعات کے درمیان این بیرین سنگھ کی قیادت والی این ڈی اے حکومت ختم ہوئی اور پھر ریاست میں صدر راج نافذ کر دیا گیا تھا۔ اب صدر راج کے درمیان ہی بی جے پی نے ایک بار پھر منی پور میں حکومت تشکیل دینے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق منی پور میں حکومت تشکیل دینے کے لیے بی جے پی قیادت والی این ڈی اے کے 10 اراکین اسمبلی سرگرم ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
موصولہ اطلاع کے مطابق این ڈی اے کے 10 اراکین اسمبلی حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کرنے کے مقصد سے امپھال میں راج بھون پہنچے ہیں۔ بی جے پی کے 8، این پی اپی کے 1 اور 1 آزاد رکن اسمبلی نے ریاست میں حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرنے کے لیے منی پور کے گورنر اجئے کمار بھلّا سے ملاقات کی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس 44 اراکین اسمبلی کی حمایت ہے۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ این ڈی اے اراکین اسمبلی کے نمائندہ وفد نے گورنر کو اراکین اسمبلی کی حمایت پر مبنی خط سونپا اور موجودہ سیاسی غیر یقینی والے حالات کے درمیان ایک مستحکم حکومت کا متبادل فراہم کرنے کی اپنی خواہش ظاہر کی۔ گورنر سے ملنے کے بعد رکن اسمبلی رادھے شیام نے کہا کہ ’’ہمارے پاس 44 اراکین اسمبلی کی حمایت ہے اور سبھی بی جے پی اراکین اسمبلی عوام کی خواہش کی نمائندگی کرنے والی حکومت بنانے کو تیار ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم گورنر سے ہماری اکثریت پر غور کرنے اور فوری کارروائی کرنے کی گزارش کرتے ہیں۔ گورنر سے دعویٰ کا جائزہ لینے اور آئینی التزامات کے مطابق فیصلہ لینے کی امید ہے۔‘‘
Published: undefined
آزاد رکن اسمبلی نشی کانت سنگھ نے گورنر سے ہوئی ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’بیشتر لوگ چاہتے ہیں کہ ایک مقبول حکومت تشکیل دی جائے اور یہی وجہ ہے کہ ہم گورنر سے ملاقات کرنے یہاں آئے ہیں۔ ہم نے دیگر باتوں پر بھی گفتگو کی، مثلاً مقبول حکومت بننے کے بعد صدر راج کا کام پہلے جیسا نہیں رہ سکتا۔ خاص طور سے اصل ایشو ایک مقبول حکومت تشکیل دینا تھا۔ اس پر گورنر کا رد عمل مثبت رہا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے جلد ہی حکومت تشکیل دے دی جائے گی۔ ہم نے گورنر کو ایک کاغذ بھی دیا ہے، جس پر ہم سبھی نے دستخط کیے ہیں۔ منی پور میں این ڈی اے کے سبھی اراکین اسمبلی مقبول حکومت بنانے کے لیے پُرجوش ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined