
سوشل میڈیا
راجستھان کے ہوا محل حلقے سے بی جے پی ایم ایل اے بال مکند آچاریہ ایک بار پھر تنازعے میں گھر گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ قومی پرچم سے ناک یا منہ صاف کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اس واقعے پر کانگریس نے سخت اعتراض جتاتے ہوئے اسے قومی پرچم کی توہین قرار دیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا، ’’یہ وہی صاحب ہیں جو روزانہ جے پور کی عوام کے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ بانٹتے ہیں لیکن خود ترنگے سے ناک صاف کر رہے ہیں۔ کیا قومی پرچم کا احترام اس طرح کیا جاتا ہے؟ یہ ایک سنگین جرم ہے۔‘‘ عمران پرتاپ گڑھی کی ویڈیو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر خوب شیئر کیا جا رہی ہے اور صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا، کانگریس رہنما پون کھیڑا نے بھی بال مکند آچاریہ پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’یہ وہی ہیں نا جو اکثر بریانی کی دکانوں کے باہر پائے جاتے ہیں؟‘‘ ان کا اشارہ بی جے پی کے رکن اسمبلی کی جانب سے گوشت کے دکانوں کے خلاف چلائی گئی تحریک اور ماضی کے ان بیانات کی طرف تھا جن میں انہوں نے مسلمانوں نشانہ بنایا گیا تھا۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو بی جے پی کی جاری ’ترنگا یاترا’ کے دوران کی ہے، جو حال ہی میں ’آپریشن سندور‘ کی کامیابی کے بعد پورے ملک میں منعقد کی جا رہی ہے۔ ویڈیو میں بال مکند آچاریہ ایک ہاتھ میں گدا اور دوسرے میں ترنگا اور ایک پلے کارڈ لیے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، جس پر ’آپریشن سندور پراکرم ابھوت پورو‘ لکھا ہے۔
جیسے ہی ویڈیو میں وہ اپنا منہ یا ناک صاف کرتے ہیں، قریب موجود ایک شخص انہیں کپڑا دیتا ہے، جس کے بعد وہ ترنگے کے بجائے اس کپڑے کا استعمال کرتے ہیں۔ تاہم، ویڈیو کے اس حصے تک وہ فضیحت کرا چکے ہوتے ہیں۔
Published: undefined
ویڈیو کے دوران آس پاس ’پاکستان مردہ باد‘ اور ’ہندوستان زندہ باد‘ کے نعرے لگتے سنائی دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ قومی پرچم کا استعمال ایک مخصوص طریقہ کار کے تحت ہوتا ہے اور اس کا کسی بھی قسم کی بے احترامی کرنا قانوناً جرم ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ بی جے پی اس واقعے پر کیا موقف اختیار کرتی ہے اور آیا بال مکند آچاریہ کی جانب سے معذرت یا وضاحت سامنے آتی ہے یا نہیں؟ کانگریس مطالبہ کر رہی ہے کہ اس واقعے پر کارروائی کی جائے اور ایم ایل اے کے خلاف قومی پرچم کی توہین کے تحت کیس درج کیا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined