قومی خبریں

ممنوعہ علاقے میں بی جے پی لیڈر کے ذریعہ مکان کی تعمیر توہین عدالت: نیشنل کانفرنس

نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار کا کہنا ہے کہ قانون سب کے لئے برابر ہوتا ہے لیکن بی جے پی لیڈر کے رویہ سے ان کی ہٹ دھرمی اور غنڈہ گردی پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر نرمل سنگھ کی طرف سے دفاعی ساز و سامان کے ڈیپو سے 1000 میٹر کے اندر ممنوعہ علاقے اور مبینہ طور پر جموں و کشمیر عدالت عالیہ کے احکامات کے سریحاً خلاف ورزی کر کے مکان تعمیر کرنے کے اقدام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا کہ جہاں ان علاقوں میں قیام پذیر آبادیوں کو کوئی بھی تعمیری سرگرمی کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے وہیں بی جے پی کے مذکورہ لیڈر نے پورا بنگلا تعمیر کر ڈالا ور اب وہاں رہائش بھی اختیار کرلی ہے۔

Published: undefined

نرمل سنگھ کے اس اقدام کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ قانون سب کے لئے برابر ہوتا ہے لیکن بی جے پی لیڈر کے رویہ سے ہٹ دھرمی اور غنڈہ گردی پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر خصوصاً وادی میں ایسے علاقوں میں لوگوں کو ایک اینٹ جوڑنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے لیکن نرمل سنگھ نے نگروٹہ میں پورا مکان بنا لیا ہے جو ڈیپو سے محض 580 میٹر دور ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ بی جے پی لیڈر کو کس نے مکان بنانے کی اجازت دی اور ملوثین اور مذکورہ لیڈر کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔

Published: undefined

عمران نبی ڈار کا کہنا ہے کہ اگر نرمل سنگھ کو بلا روک ٹوک اس علاقے میں مکان بنانے اور اس میں رہائش اختیار کرنے دی گئی تو پھر ان علاقوں میں عام لوگوں کے لئے بھی تعمیراتی کام کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ عمران نبی ڈار نے جموں و کشمیر سیلف ہیلپ گروپ اسکیم کو ختم کرنے کے خلاف بھی احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب حکومت مزید نوجوانوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کا دعویٰ کررہی ہے اور اس کے برعکس حکومت 17 سالہ پرانی اسکیم کو ختم کر کے 4500 کے قریب انجینئروں کو دروازہ دکھا رہی ہے۔

Published: undefined

عمران نے کہا کہ یہ اقدام اس وقت اٹھایا جا رہا ہے جب کورونا وائرس نے نجی شعبے میں ہزاروں ملازمت ختم کردی ہے۔ اس اقدام سے تقریبا 4500 انجینئر بے روزگار ہوجائیں گے۔ اس اسکیم کو جموں وکشمیر کی حکومت نے 2003 میں شروع کیا تھا اور سرکاری محکموں، کارپوریشنوں اور خود مختار اداروں میں رائج تھی۔ عمران نبی ڈار کا یہ بھی کہنا ہے کہ سیلف ہیلف گروپ اسکیم کو ختم کرنے سے حکومت نے نہ صرف 4500 انجینئروں کو بے روزگار کردیا ہے بلکہ 4500 کنبوں کو نان شبینہ کا محتاج بنا ڈالا ہے۔ اس سکیم سے متاثر ہونے والے افراد نہ اپنے کنبوں کی کفالت کر پائیں گے اور نہ ہی اپنے بچوں کو تعلیم دے پائیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined