دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو
نئی دہلی: دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ دہلی کی بی جے پی حکومت کے دیگر اعلانات کی طرح کہیں کاروباریوں کے مفاد کی حفاظت کے لیے اعلان کردہ ٹریڈ ویلفیئر بورڈ بھی کاغذات میں سمٹ کر نہ رہ جائے۔ انھوں نے کہا کہ سب سے پہلے دہلی حکومت اور دہلی میونسپل کارپوریشن کو ان سبھی ہزاروں دکانوں اور کاروباری اداروں کو ڈی-سیل کیا جائے، کیونکہ ان کے بند ہونے کے سبب لاکھوں لوگوں کا ذریعہ معاش متاثر ہوا ہے۔
Published: undefined
دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ دہلی میں چھوٹے کاروباریوں اور دکانداروں کا کاروبار طویل مدت سے ٹھپ پڑا ہے، اور حالات ایسے ہیں کہ دکانداروں کے پاس دکان کا کرایہ اور اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے میں ٹریڈ ویلفیئر بورڈ کہیں کاروباریوں کے لیے تباہناک نہ بن جائے۔ انھوں نے کہا کہ یہ وہی بی جے پی کہ جو ایک طرف تو ٹریڈ ویلفیئر بورڈ قائم کرنے کی بات کرتی ہے، اور دوسری طرف جب بی جے پی 15 سال دہلی میونسپل کارپوریشن میں تھی، اس وقت دہلی کے مختلف علاقوں میں انھوں نے 2000 سے زیادہ دکانوں کو سیل کیا تھا۔ ایسے میں تاجر بی جے پی حکومت پر اپنے مفادات کو لے کر کس طرح بھروسہ کر سکتے ہیں۔ انھوں نے مشورہ دیا کہ ٹریڈ ویلفیئر بورڈ میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے کاروباری اداروں کے نمائندوں کو رکھا جائے تاکہ دہلی میں کاروباری طبقہ کے مفادات کے لیے کام ہو سکے اور کوئی نظر انداز نہ ہو۔ انھوں نے مزید کہا کہ بورڈ کو فیصلہ لینے کا اختیار بھی دیا جائے تاکہ وہ ایک کمزور اور غیر فعال بورڈ بن کر نہ رہ جائے۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے کہا کہ کیجریوال حکومت نے بھی کاروباریوں کو جھوٹے وعدے کر کے لوٹنے کا کام کیا تھا، کیونکہ 11 سالوں کی مدت کار میں ان کے فلاح کے کام کرنا تو دور، ان کو الگ الگ طریقوں سے پریشان کیا گیا۔ بی جے پی کی مرکزی اور دہلی حکومت سرکاری محکموں میں خالی پڑے عہدوں کو نہ بھر کر عآپ کی حکومت کی طرح نوجوانوں کو بے روزگاری کی طرف دھکیلنے کا کام کر رہی ہے۔ دہلی کانگریس صدر نے مزید کہا کہ ریکھا گپتا حکومت کو 2026 میں انویسٹر سمٹ کرنے سے پہلے دہلی میں کاروباریوں کی حالت کو بہتر بنانا چاہیے۔ جن کے کاروبار ٹھپ ہو گئے ہیں، ان کو طاقت بھی فراہم کرنی چاہیے، کیونکہ بی جے پی نے دوسری ریاستوں میں کروڑوں روپے برباد کر کے جو انویسٹرس سمٹ کا انعقاد کیا، وہ پوری طرح سے ناکام ثابت ہوئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined