قومی خبریں

ہلدوانی بس اڈا تعمیر معاملہ میں پھنسی بی جے پی حکومت، ہائی کورٹ نے کیا جواب طلب

عرضی گزار کے وکیل راجیو سنگھ بشٹ نے بتایا کہ عدالت نے حکومت کو آخری موقع دیتے ہوئئے کہا کہ حکومت تین ہفتوں میں یہ بتائے کہ بین ریاستی بس اڈے کو منتقل کرنے کی کیا وجوہات تھیں۔

 تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نینی تال: اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں بین ریاستی بس اڈے کی تعمیر کے معاملے میں ریاستی حکومت بری طرح پھنس گئی ہے۔ ہائی کورٹ کی جانب سے ریاستی حکومت کو آخری موقع دیتے ہوئے بس اڈے کو گولا پار سے دوسری جگہوں پر منتقل کرنے کے معاملے میں جواب دینے کو کہا ہے۔ عدالت نے حکومت سے پوچھا ہے کہ وہ تین ہفتوں کے دوران بتائے کہ گولا پار سے بس اڈہ منتقل کرنے کے لئے کون سے اسباب موجود ہیں۔

Published: undefined

ہلدوانی کے گولا پار کے روی شنکر جوشی کی جانب سے جمعہ کو دائر مفاد عامہ کی عرضی پر قائم مقام چیف جسٹس روی کمار ملیمتھ اور جسٹس رویندر پیٹھانی کی ڈبلز بنچ میں سماعت ہوئی۔ عرضی گزار کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت نے گولا پار میں بنائے جانے والے بین ریاستی بس اڈے کو بغیر کسی مناسب وجہ کے ہلدوانی کے تین پانی علاقے میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Published: undefined

عرضی گزار کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابھی تک حکومت گولا پار میں بنائے جانے والے بس اڈے پر 11 کروڑ روپے خرچ کرچکی ہے جبکہ اس کے لئے تقریباً 2625 درختوں کو کاٹا جاچکا ہے۔ عرضی گزار کی جانب سے آگے کہا گیا کہ کس برس 10۔2009 کو ریاستی حکومت کی جانب سے نئے بس اڈے کی تعمیر کے لئے ہلدوانی میں سروے کا کام شروع کیا گیا۔

Published: undefined

سروے ٹیم میں محکمہ جنگلات، ٹرانسپورٹ کے محکمے اور محصولات کے ملازمین شامل تھے۔ سروے ٹیم نے پایا کہ گولا پار کے روکھڑ علاقے میں موجود محکمہ جنگلات کی آٹھ ہیکٹیئر زمین نئے بس اڈے کی تعمیر کے لئے مناسب ہے۔ ٹیم نے یہ بھی پایا کہ زمین پر کسی طرح کی رکاوٹ نہیں ہے۔ اس کے بعد جنگلات کی مرکزی وزارت سے اجازت طلب کی گئی۔

Published: undefined

عرضی گزار نے الزام لگایا کہ حکومت بس اڈے کو منتقل کرنے کے معاملے میں کوئی مناسب سبب نہیں بتا رہی ہے۔ عرضی گزار کے وکیل راجیو سنگھ بشٹ نے بتایا کہ عدالت نے حکومت کو آخری موقع دیتے ہوئئے کہا کہ حکومت تین ہفتوں میں یہ بتائے کہ بین ریاستی بس اڈے کو منتقل کرنے کی کیا وجوہات تھیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined