قومی خبریں

ہنگامہ کے بعد بی جے پی نے ’شاہین باغ‘ میں گولی چلانے والے کپل گوجر کو پارٹی سے نکالا

آج صبح ہی غازی آباد میں بی جے پی لیڈران نے کپل گوجر کو پارٹی کی رکنیت دلائی تھی، لیکن سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہونے کے بعد بی جے پی نے ’یو-ٹرن‘ لیتے ہوئے اسے پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی کے شاہین باغ میں جب سی اے اے-این آر سی مخالف مظاہرہ چل رہا تھا تو اس میں ہندوتوا ذہنیت رکھنے والے کپل گوجر نامی ایک نوجوان ہوائی فائرنگ کی تھی، جسے مظاہرین نے پکڑ کر پولس کے حوالے کر دیا تھا۔ آج صبح اس کپل گوجر کو غازی آباد میں بی جے پی لیڈران و اعلیٰ افسران نے پارٹی میں شامل کیا۔ یہ خبر جب سوشل میڈیا پر پھیلی تو ایک ہنگامہ برپا ہو گیا، اور پھر بی جے پی کو ’یو-ٹرن‘ لیتے ہوئے فوری اثر سے کپل گوجر کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھانا پڑا۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کپل گوجر عرف کپل بیسلا بی جے پی کی رکنیت حاصل کرنے کے بعد اپنی سیاسی اننگ شروع کرنے کو لے کر بہت پرامید نظر آ رہا تھا، لیکن اس کے خواب کچھ ہی گھنٹوں میں ٹوٹ کر بکھر گئے۔ 30 دسمبر کی صبح بی جے پی اعلیٰ افسران نے جتنی عزت کے ساتھ کپل گوجر کو پارٹی میں شامل کیا تھا، اتنی ہی بے عزتی کے ساتھ وہ بی جے پی سے باہر بھی ہو گیا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ غازی آباد بی جے پی صدر نے کپل گوجر سمیت کچھ دیگر لوگوں کو بی جے پی کی رکنیت دلائی تھی۔ پارٹی میں شمولیت کے بعد کپل نے کہا تھا کہ ’’بی جے پی ہندوتوا کے لیے کام کرنے والی پارٹی ہے، اس لیے میں اس پارٹی میں شامل ہو رہا ہوں۔‘‘ لیکن سوشل میڈیا پر جب کپل گوجر کی تصویر بی جے پی جوائن کرتے ہوئے وائرل ہوئی تو لوگوں نے بی جے پی سے طرح طرح کے سوال پوچھنے شروع کر دیے۔ نتیجہ کار بی جے پی کو شام ہوتے ہوتے کپل گوجر کی رکنیت منسوخ کرنی پڑی۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ این آر سی کے خلاف شاہین باغ میں چل رہے مظاہرہ میں کپل گوجر نے جب ہوائی فائرنگ کی تھی، تو ماحول کافی کشیدہ ہو گیا تھا۔ دہلی اور نوئیڈا بارڈر واقع دلّو پورہ گاؤں کے رہنے والے کپل کو پولس نے گرفتار تو کر لیا تھا، لیکن اسے جلد ہی آزادی مل گئی۔ شاہین باغ میں فائرنگ کے بعد گرفتاری کے دوران اس نے کہا تھا کہ ’’اس طرح کے کام کرتا رہوں گا اور شاہین باغ جیسے مظاہرے ملک میں نہیں ہونے دوں گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined