ممبئی: مہاراشٹر میں جاری سیاسی اتھل پتھل کے درمیان شیوسینا (یو بی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ بی جے پی نے شیوسینا اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کو توڑ دیا ہے اور وہ مہاراشٹر کو توڑنا چاہتی ہے۔ این سی پی میں پھوٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ٹھاکرے نے کہا ’’وہ مہاراشٹر کے خلاف ہیں۔ اس نے پہلے شیوسینا اور اب این سی پی کو توڑا۔ وہ مہاراشٹر کو توڑنا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اجیت پوار کے ایکناتھ شندے کی قیادت والی مہاراشٹر حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ بننے کے بعد این سی پی دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہیی چچا شرد پوار اور بھتیجے اجیت کے درمیان این سی پی کی قیادت برقرار رکھنے کے لیے سیاسی جنگ بھی شروع ہو گئی ہے۔ اجیت نے خود کو این سی پی کا قومی صدر قرار دیا ہے اور الیکشن کمیشن میں پارٹی سے متعلق اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ ساتھ ہی شرد پوار بھی الیکشن کمیشن کی پناہ میں پہنچ گئے ہیں۔ یہ سب کچھ ویسا ہی ہو رہا ہے جیسا شیو سینا کے ساتھ ہوا۔
Published: undefined
مہاراشٹر حکومت میں اجیت پوار کی شمولیت کے بعد یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ایکناتھ شندے دھڑے کے کئی ارکان اسمبلی ناراض ہیں۔ شیو سینا یو بی ٹی لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سنجے راوت نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ شندے دھڑے کے 17 سے 18 ارکان اسمبلی این سی پی میں بغاوت اور ریاستی حکومت میں اجیت کے داخلے سے ناراض ہیں اور ان سے رابطے میں ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سنجے راوت نے مہاراشٹر کا نیا وزیر اعلیٰ حاصل کرنے کا دعویٰ کیا۔
Published: undefined
ایکناتھ شندے دھڑے کے رہنما اور صنعت کے وزیر ادے سامنت نے ان تمام دعووں کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سی ایم ایکناتھ شندے کے بارے میں جو قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں وہ غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوا ہے (اس کے لئے) پہل چیف منسٹر شندے نے کی ہے۔ اسی وقت، ایک بیان جاری کرتے ہوئے، شنڈے دھڑے کے کئی ایم ایل اے نے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
एकनाथ शिंदे गुट के नेता और उद्योग मंत्री उदय सामंत ने इन तमाम दावों को सिरे से खारिज कर दिया. उन्होंने कहा कि सीएम एकनाथ शिंदे को लेकर लगाई जा रही तमाम अटकलें गलत हैं. उन्होंने कहा कि जो कुछ भी हुआ है (उसके लिए) पहल मुख्यमंत्री शिंदे ने ही की थी. वहीं, शिंदे गुट के कई विधायकों ने बयान जारी करते हुए कहा कि घबराने की कोई जरूरत नहीं है.
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined