قومی خبریں

’بلقیس بانو، شاہین باغ تحریک، تبلیغی جماعت...‘، کئی سوالات داغ عمران پرتاپ گڑھی نے کیجریوال کو ثابت کیا اقلیت مخالف

عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ کیجریوال نے گزشتہ 10 سالوں میں اقلیتوں کو صرف ٹھگا اور بے وقوف بنایا ہے، یہاں تک کہ کیجریوال کی ٹیم میں بھی کسی مسلم کو نمائندگی نہیں دی گئی۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/ShayarImran">@ShayarImran</a></p></div>

پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی، تصویر @ShayarImran

 

دہلی اسمبلی انتخاب کے پیش نظر کانگریس کی جاری انتخابی تشہیر میں عآپ اور سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پر زوردار انداز میں حملے ہو رہے ہیں۔ آج کانگریس اقلیتی ڈپارٹمنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے عآپ حکومت اور کیجریوال کے سامنے کئی ایسے سوالات داغے جس کا جواب دینا ان کے لیے محال ہوگا۔ ان سوالات کے ذریعہ عمران پرتاپ گڑھی نے کیجریوال کو اقلیت مخالف ثابت کرنے کی کوشش کی۔

Published: undefined

عمران پرتاپ گڑھی نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’عآپ گزشتہ کئی انتخابات سے اقلیتوں کا ووٹ لیتی آئی ہے، لیکن یہ پارٹی اقلیتوں کے ساتھ کبھی کھڑی نظر نہیں آئی۔ کیجریوال نے گزشتہ 10 سالوں میں اقلیتوں کو صرف ٹھگا اور بے وقوف بنایا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’حد تو یہ ہے کہ کیجریوال کی ٹیم میں کسی مسلم کو نمائندگی نہیں دی گئی۔ اس بات کو لے کر دہلی میں بہت غصہ ہے اور لوگ سوال بھی پوچھ رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

عآپ حکومت اور کیجریوال کے سامنے عمران پرتاپ گڑھی نے جو سوال داغے وہ بلقیس بانو، شاہین باغ تحریک، تبلیغی جماعت وغیرہ سے جڑے ہوئے ہیں۔ انھوں نے پوچھا کہ ’’جہانگیر پوری اور مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات پر کیجریوال کیوں خاموش رہے؟ بلقیس بانو معاملے پر منیش سسودیا نے خاموشی اختیار کی؟ کیجریوال اور پوری پارٹی شاہین باغ تحریک کے خلاف کیوں تھی؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ ’’کورونا کے وقت کیجریوال نے بی جے پی حکومت کے ساتھ مل کر مرکز اور تبلیغی جماعت کو کیوں بدنام کیا؟ جب عآپ رکن اسمبلی نریش یادو کو قرآن کی بے ادبی معاملے میں سزا ملی، تب بھی کیجریوال اسے بچانے میں کیوں لگے رہے؟ کیجریوال نے نمائندگی دینے کے معاملے میں مسلمانوں کو پیچھے کیوں رکھا؟‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined