قومی خبریں

بہار: یونیورسٹی نصاب سے ’جے پی-لوہیا‘ کے نظریات ہٹانے پر لالو پرساد برہم

جے پرکاش نارائن تحریک سے نکلے لیڈران ہی گزشتہ 31 سال سے باری باری بہار کے اقتدار پر قابض ہیں، لیکن ان کے شاگرد نتیش کمار نے اب نصاب سے جے پرکاش کے نظریات کو نکال دیا ہے جس پر ہنگامہ برپا ہے۔

لالو یادو کی فائل تصویر 
لالو یادو کی فائل تصویر  سوشل میڈیا 

بہار میں چھپرہ کے جے پرکاش نارائن یونیورسٹی کے نصاب میں ہوئی تبدیلی پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ دراصل جے پی یونیورسٹی کے پالٹیکل سائنس کے نصاب سے جے پی-لوہیا کے نظریات کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی نئے نصاب میں پنڈت دین دیال اپادھیائے، سبھاش چندر بوس اور جیوتبا پھولے کے نظریات کو شامل کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے خلاف سابق وزیر اعلیٰ اور آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے محاذ کھول دیا ہے۔

Published: undefined

آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے چھپرہ واقع جے پرکاش نارائن یونیورسٹی کے نصاب سے سماجوادی لیڈروں جے پرکاش نارائن اور رام منوہر لوہیا کے نظریات کو ہٹانے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’میں نے جے پرکاش جی کے نام پر چھپرہ میں 30 سال قبل جے پی یونیورسٹی قائم کیا تھا۔ اب اسی یونیورسٹی کے نصاب سے سنگھی بہار حکومت اور سنگھی ذہنیت کے عہدیدار عظیم سماجوادی لیڈروں جے پی-لوہیا کے نظریات ہٹا رہے ہیں۔ جے پی-لوہیا ہماری وراثت ہیں، ان کے نظریات کو ہٹانا برداشت سے باہر ہے۔ حکومت بلاتاخیر ضروری کارروائی کرے۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی نے جے پی اور لوہیا کے علاوہ کئی دیگر مشہور ہستیوں کے نظریات کو بھی نصاب سے ہٹا دیا ہے۔ جے پرکاش یونیورسٹی میں پالٹیکل سائنس کے پوسٹ گریجویشن کے نصاب سے جے پی اور لوہیا کے نظریات کے علاوہ دیانند سرسوتی، راجہ رام موہن رائے، بال گنگا دھر تلک، ایم این رائے جیسی عظیم ہستیوں کے نظریات ہٹائے گئے ہیں۔ اس درمیان جو نیا نصاب تیار کیا گیا ہے اس میں دین دیال اپادھیائے، سبھاش چندر بوس اور جیوتبا پھولے کا نام شامل کیا گیا ہے۔

Published: undefined

دراصل جے پی یونیورسٹی کے قیام کے بعد اس کے طلبا ان عظیم لیڈروں کی سوانح سے روبرو ہو رہے تھے۔ اس درمیان تعلیمی سال 20-2018 میں چوائس بیسڈ کریڈٹ سسٹم نافذ ہونے کے بعد راج بھون کے ماتحت آنے والے ایکسپرٹ ٹیچنگ فیکلٹی کے ذریعہ نیا نصاب تیار کر ریاست کی سبھی یونیورسٹیوں کو بھیجا گیا۔ مکتلف یونیورسٹیوں نے تعلیمی سیشن 23-2021 میں کچھ ترامیم کے بعد نئے نصاب کو نافذ کر دیا ہے، جن میں جے پی یونیورسٹی بھی شامل ہے۔

Published: undefined

یونیورسٹی کے نصاب سے جے پی-لوہیا کو ہٹانے کی کئی سیاسی پارٹیاں مخالفت کر رہی ہیں۔ طلبا تنظیم اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) نے مخالفت ظاہر کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ایک عرضداشت پیش کیا ہے۔ ایس ایف آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ جے پی یونیورسٹی میں پالٹیکل سائنس کے پوسٹ گریجویٹ نصاب میں جے پی، لوہیا، ایم این رائے، رام موہن رائے، تلک وغیرہ (جو پہلے پڑھائے جاتے تھے) کو دوبارہ شامل کیا جائے۔

Published: undefined

غور طلب ہے کہ لوک نایک جے پرکاش نارائن کا بہار میں بہت خاص مام ہے۔ انہی کی جے پی تحریک سے نکلنے والے لیڈر گزشتہ 31 سالوں سے باری باری بہار کے اقتدار کو سنبھال رہے ہیں۔ سب سے پہلے اقتدار میں آئے لالو یادو نے جہاں ان کے نظریات کو فروغ دینے کے لیے انہی کے نام پر یونیورسٹی کی شروعات کی، وہیں اب ان کے دوسرے شاگرد نتیش کمار کی حکومت میں انہی کو نصاب سے ہٹا دیا گیا، جس پر ہنگامہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined