قومی خبریں

بہار اسمبلی انتخاب: ووٹنگ سے قبل ہی ’این ڈی اے‘ کا ایک وکٹ ہوا آؤٹ، مڑھورا سے سیما سنگھ کی نامزدگی رَد

جن لوگوں کی نامزدگی رد ہوئی، ان میں ایل جے پی (رام ولاس) کی امیدوار سیما سنگھ کے علاوہ بی ایس پی امیدوار آدتیہ کمار، جنتا دل یو کے باغی آزاد امیدوار الطاف عالم راجو اور آزاد امیدوار وشال کمار شامل ہیں

<div class="paragraphs"><p>سیما سنگھ، تصویر فیس بک</p></div>

سیما سنگھ، تصویر فیس بک

 

بہار اسمبلی انتخاب میں پہلے مرحلہ کی ووٹنگ 6 نومبر کو اور دوسرے مرحلہ کی ووٹنگ 11 نومبر کو ہونی ہے۔ لیکن ووٹنگ سے پہلے ہی این ڈی اے کا ایک وکٹ آؤٹ ہو چکا ہے۔ یعنی اب این ڈی اے بہار اسمبلی کی 243 نہیں، بلکہ 242 سیٹوں پر ہی انتخاب لڑتا ہوا دکھائی دے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مڑھورا سے این ڈی اے امیدوار سیما سنگھ کی نامزدگی رَد ہو گئی ہے۔ حالانکہ ہر پارٹی اپنا ایک ’بیک اَپ کینڈیڈیٹ‘ رکھتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ این ڈی اے کسی امیدوار کو اپنی حمایت دیتا ہے، یا پھر ایک سیٹ پر شکست مان کر باقی سیٹوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ ویسے سیما سنگھ ہی نہیں، مزید 3 امیدواروں کی نامزدگی بھی مڑھورا اسمبلی سیٹ سے رَد ہوئی ہے۔ بی ایس پی امیدوار آدتیہ کمار، جنتا دل یو کے باغی آزاد امیدوار الطاف عالم راجو اور آزاد امیدوار وشال کمار بھی اب انتخابی میدان سے باہر ہو گئے ہیں۔

Published: undefined

این ڈی اے میں جب سیٹوں کی تقسیم ہوئی تھی تو مڑھورا اسمبلی سیٹ چراغ پاسوان کی ایل جے پی (رام ولاس) کے حصے میں گئی تھی۔ اس سیٹ سے ایل جے پی نے سیما سنگھ کو میدان میں اتارا تھا، لیکن جب ان کے پرچۂ نامزدگی کی آج جانچ ہوئی تو کچھ تکنیکی خامی کے سبب رَد کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔ اس طرح اب اس سیٹ پر مہاگٹھ بندھن اور آر جے ڈی امیدوار جتیندر کمار رائے کی پوزیشن انتہائی مضبوط ہو گئی ہے۔ ان کا مقابلہ براہ راست جَن سوراج پارٹی کے امیدوار ابھے سنگھ سے ہوگی۔

Published: undefined

جہاں تک مڑھورا اسمبلی سیٹ کا معاملہ ہے، یہاں یدووَنشی رائے نے 1995 اور 2000 میں رکن اسمبلی بن کر اس حلقہ میں آر جے ڈی کی جڑیں مضبوط کی تھیں۔ ان کے انتقال کے بعد بیٹے جتیندر رائے نے اس وراثت کو آگے بڑھایا۔ جتیندر نے 2010، 2105 اور 2020 میں جیت درج کر رکن اسمبلی بننے کا فخر حاصل کیا۔ 2022 میں وہ ریاستی حکومت میں وزیر بھی بنائے گئے۔ مڑھورا سیٹ سے موجودہ رکن اسمبلی جتیندر کمار رائے کے لیے 2025 کا اسمبلی انتخاب اب بہت آسان نظر آ رہا ہے، یعنی ایک بار پھر وہ رکن اسمبلی بنتے نظر آ رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined