
دہلی میں فضائی آلودگی / آئی اے این ایس
دہلی میں مسلسل بگڑتی ہوئی فضائی صورت حال کے پیش نظر حکومت نے ایک بڑا اور سخت فیصلہ لیتے ہوئے نیشنل کیپیٹل ریجن (این سی آر) کی ان نجی گاڑیوں کو دہلی میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جو بی ایس–6 اخراجی معیار پر پوری نہیں اترتیں۔ اس فیصلے سے گُڑگاؤں، نوئیڈا اور غازی آباد سمیت این سی آر کے مختلف اضلاع کی تقریباً 12 لاکھ گاڑیاں متاثر ہوں گی، جو روزانہ دہلی میں آمد و رفت کرتی ہیں۔
Published: undefined
حکومت کا کہنا ہے کہ دہلی کی فضا صحت کے لیے خطرناک حد تک خراب ہو چکی ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے فوری اور سخت اقدامات ناگزیر ہو گئے ہیں۔ اسی مقصد کے تحت یہ فیصلہ لیا گیا ہے، تاہم اس پر عمل درآمد کو لے کر انتظامیہ اور خاص طور پر پٹرول پمپ مالکان میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ زمینی سطح پر اس حکم کو نافذ کرنا ایک بڑا چیلنج بنتا دکھائی دے رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق این سی آر میں اس وقت بڑی تعداد میں ایسی نجی گاڑیاں چل رہی ہیں جو بی ایس–6 معیار سے نیچے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں غازی آباد اور نوئیڈا شامل ہیں، جہاں لاکھوں گاڑیاں اس زمرے میں آتی ہیں۔ دہلی حکومت کے حکم کے بعد ان تمام گاڑیوں کی راجدھانی میں انٹری روک دی جائے گی۔
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی دہلی حکومت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ جن گاڑیوں کے پاس پی یو سی یعنی آلودگی کنٹرول سرٹیفکیٹ نہیں ہوگا، انہیں پیٹرول یا ڈیزل فراہم نہیں کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد پیٹرول پمپ مالکان کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ دہلی پیٹرول پمپ ڈیلر ایسوسی ایشن نے اس معاملے پر ماحولیاتی وزیر سے ملاقات کے لیے وقت مانگا ہے اور کہا ہے کہ ہر گاڑی سے پی یو سی طلب کرنا عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔
پیٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ دہلی میں سینکڑوں پمپ ہیں جہاں روزانہ ہزاروں گاڑیاں ایندھن بھروانے آتی ہیں۔ ایسی صورت میں ہر گاڑی کی جانچ سے لمبی قطاریں لگنے، تنازعات بڑھنے اور عملے کے لیے حالات قابو سے باہر ہونے کا خدشہ ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ موجودہ نظام میں اس حکم پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد مشکل ہے۔
Published: undefined
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب گاڑیوں پر پیرول پمپوں کے ذریعے پابندیاں نافذ کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔ اس سے قبل پرانی گاڑیوں کی شناخت کے لیے اے این پی آر کیمروں کا تجربہ کیا گیا تھا لیکن چند ہی دنوں میں اسے ناکام قرار دے کر ہٹا دیا گیا۔ دہلی کی سرحدوں پر بھی غیر بی ایس–6 نجی گاڑیوں کی شناخت اور روک تھام کے لیے کوئی الگ اور مضبوط نظام موجود نہیں ہے، جس کی وجہ سے یہ فیصلہ انتظامیہ کے لیے ایک بڑی آزمائش بن گیا ہے۔
Published: undefined