قومی خبریں

بھومی پوجن: بابری مسجد پر فیصلہ سنانے والے چیف جسٹس گگوئی اور ان کی راجیہ سبھا کی کرسی!

سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کے دور میں یوں تو کئی اہم فیصلے لئے گئے لیکن بابری مسجد کا فیصلہ کافی حساس اور اہمیت کا حامل ہے اور اس فیصلے کو لے کر کافی سوالات بھی کھڑے ہوئے

فائل تصویر، سوشل میڈیا
فائل تصویر، سوشل میڈیا 

ایودھیا واقع بابری مسجد تنازعہ پر فیصلہ سنانے والے ملک کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی اب راجیہ سبھا کے رکن بن چکے ہیں۔ بابری مسجد کے علاوہ گگوئی کے دور میں رافیل معاملہ، آسام میں این آر سی معاملہ اور چیف جسٹس کو آر ٹی آئی میں رکھنے جیسے اہم فیصلے بھی لئے گئے۔ حکومت کی طرف سے رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کی رکنیت کے لئے نامزد کیا جانا اور ان کا اس کو خوشی سے قبول کر لینا کئی سوالات کو جنم دے گیا ور ملک کے انصاف پسند لوگ حیران رہ گئے۔

Published: 04 Aug 2020, 3:58 PM IST

ایودھیا میں حکومت کی طرف سے شاندار تقریب کا انعقاد کر کے بابری مسجد کے مقام پر رام مندر تعمیر کے لئے وزیر اعظم مودی کے ذریعے بھومی پوجن کرنے جانے کے درمیان کچھ ایسے حقائق پر غور کرنا نہایت ہی ضروری ہے جن کا وقتاً فوقتاً انکشاف ہوتا رہا ہے اور جن پر لوگوں نے حیرت کا اظہار بھی کیا۔ بابری مسجد کا فیصلہ سنانے والے چیف جسٹس رنجن گگوئی کا راجیہ سبھا کا رکن بننا بھی ایک عجیب و غریب واقعہ تھا۔

خیال رہے کہ رنجن گگوئی گزشتہ سال 17 نومبر کو ریٹائر ہوئے تھے۔ ریٹائرمنٹ سے ٹھیک پہلے انہوں نے ایک لمبے وقت سے زیر التوا بابری مسجد تنازعہ کا فیصلہ سنایا تھا اور رام مندر تعمیر کے لئے راستہ صاف کیا تھا۔ اس فیصلہ پرکئی حلقوں کی جانب سے سوال بھی کھڑے ہوئے تھے۔

Published: 04 Aug 2020, 3:58 PM IST

رنجن گگوئی کی قیادت والی بینچ نے بابری مسجد پر فیصلہ سناتے ہوئے مانا تھا کہ مسجد کو کسی مندر کو توڑ کر نہیں بنایا گیا، مسجد توڑنے کے عمل کو بھی مجرمانہ قرار دیا گیا، تاہم، ایودھیا کی متنازع زمین مندر کے نام کرنے کا فیصلہ سنایا گیا۔ اس فیصلہ نے تو لوگوں کو حیرت میں ڈالا ہی تھا، اس کے بعد جب گگوئی کو راجیہ سبھا میں بھیجنے کا فیصلہ حکومت کی جانب سے لیا گیا تو لوگ حیران رہ گئے۔

Published: 04 Aug 2020, 3:58 PM IST

واضح رہے کہ رنجن گگوئی کی قیادت والی بنچ نے ہی رافیل جہاز سودے معاملہ میں مودی حکومت کو کلین چٹ دی تھی اور کانگریس رہنما راہل گاندھی کو سپریم کورٹ کے بیان کو غلط طرح سے پیش کرنے کے لئے انتباہ کیا تھا۔ اس کے بعد جب پورے ملک میں جس این آر سی کو لے کر ہنگامہ برپا ہوا اور دہلی میں فساد تک بھڑک اٹھے اس کی شروعات آسام میں ہوئی تھی اور اس این آر سی کی نگرانی جسٹس گگوئی کی قیادت میں ہی ہوئی تھی۔

Published: 04 Aug 2020, 3:58 PM IST

رنجن گگوئی سپریم کورٹ کے ان سینئر چار ججوں میں بھی شامل تھے جنہوں نے اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا کے کام کرنے کے طریقوں پر سوال اٹھائے تھے اور ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سپریم کورٹ کے ججوں نے پریس کانفرنس کر کے سپریم کورٹ کے کام کاج پر سوال اٹھائے تھے۔

Published: 04 Aug 2020, 3:58 PM IST

ملک کے چیف جسٹس بننے کے بعد رنجن گگوئی تنازعات کا بھی شکار رہے۔ ان پر سال 2019 میں سپریم کورٹ کی ایک خاتون ملازم نے جسمانی استحصال کا الزام لگایا تھا تاہم جسٹس بوبڈے کی قیادت میں بنی کمیٹی نے گگوئی کو کلین چٹ دے دی تھی۔ واضح رہے کہ رنجن گگوئی کے بعد جسٹس بوبڈے ملک کے چیف جسٹس مقرر ہوئے تھے۔

Published: 04 Aug 2020, 3:58 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 04 Aug 2020, 3:58 PM IST