قومی خبریں

پورے ملک کے بینک ملازمین 19 نومبر کو ہڑتال کے لیے پرعزم، بینکنگ اور اے ٹی ایم خدمات ہوں گی متاثر!

بینک یونین کا کہنا ہے کہ بینکروں کو قصداً ہدف بنایا جا رہا ہے، بینک یونین سے جڑے بینکروں کی چھنٹنی کی جا رہی ہے یا پھر انھیں برخاست کیا جا رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک، تصویر آئی اے این ایس
اسٹیٹ بینک، تصویر آئی اے این ایس 

رواں ماہ کا آئندہ عشرہ بینکنگ نظام کے لیے کچھ مشکل بھرا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ 19 نومبر کو پورے ملک کے بینک ملازمین ہڑتال پر رہیں گے۔ اس کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے، حالانکہ بینکنگ نظام متاثر نہ ہو، اس کے لیے اعلیٰ سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آل انڈیا بینک ایمپلائی ایسو سی ایشن نے اپنے کچھ اہم مطالبات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس یک روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق بینک آف بڑودہ نے اسٹاک ایکسچینج کے پاس ریگولیٹری فائرلنگ میں کہا ہے کہ آل انڈیا بینک ایمپلائی ایسو سی ایشن کے جنرل سکریٹری نے ہڑتال پر جانے کے لیے انڈین بینک ایسو سی ایشن کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس نوٹس میں یونین نے اپنے مطالبات کو لے کر 19 نومبر کو ہڑتال پر جانے کی بات کہی ہے۔ اس سلسلے میں بینک نے کہا ہے کہ ہڑتال والے دن بینک برانچ اور دفاتر میں آپریشن جاری رکھنے کے لیے سبھی ضروری اقدام کیے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

بینک کا کہنا ہے کہ 19 نومبر کو بینک ملازمین کی ہڑتال کی صورت میں بینک برانچ اور دفاتر کے کام پر اثر پڑ سکتا ہے۔ 19 نومبر ہفتہ کا دن ہے اور وہ بھی نومبر ماہ کا تیسرا ہفتہ ہے۔ ہر ماہ کے دوسرے اور چوتھے ہفتہ پر بینک میں ویسے ہی چھٹی رہتی ہے۔ 19 نومبر کو ہڑتال ہونے پر، یعنی تیسرے ہفتہ کو بھی بینک کا کام نہیں ہونے سے عام لوگوں کی پریشانیاں بڑھ سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں ہڑتال کے اگلے دن اتوار کی بھی چھٹی ہے۔ ایسے میں بینک اے ٹی ایم پر دو دنوں تک نقدی کی کمی کا سامنا عام لوگوں کو کرنا پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ بینک ملازمین اپنے جن مطالبات کو لے کر ملک گیر ہڑتال پر جا رہے ہیں، ان میں سے ایک اہم مطالبہ ہے بینک یونین میں سرگرم بینکروں کے خلاف کی جا رہی کارروائی پر روک۔ بینک یونین کا کہنا ہے کہ بینکروں کو قصداً ہدف بنایا جا رہا ہے۔ بینک یونین سے جڑے بینکروں کی چھنٹنی کی جا رہی ہے یا پھر انھیں برخاست کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined