قومی خبریں

بہار: ’تاڑی پر عائد پابندی کو ہٹایا جائے‘ مانجھی کے بعد چراغ پاسوان کا مطالبہ

بہار کے سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی کے بعد اب لوک جن شکتی پارٹی رام ولاس (ایل جے پی آر) کے صدر اور جموئی سے رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان نے تاڑی پر عائد پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے

چراغ پاسوان، تصویر آئی اے این ایس
چراغ پاسوان، تصویر آئی اے این ایس 

پٹنہ: بہار کے سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی کے بعد اب لوک جن شکتی پارٹی رام ولاس (ایل جے پی آر) کے صدر اور جموئی سے رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان نے تاڑی پر عائد پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاسوان نے کہا کہ ہم تاڑی کا شراب سے موازنہ نہیں کر سکتے، اسے شراب کے زمرے میں نہیں رکھا جا سکتا اور پاسی برادری کے لاکھوں لوگوں کی آمدنی کا واحد ذریعہ تاڑی ہے۔

Published: undefined

چراغ پاسوان نے کہا کہ تاڑی تاڑ (کھجور) کے درخت سے تیار کیا جانے والا قدرتی مشروب ہے۔ اسے شراب کیسے مان لیا گیا، یہ صرف نتیش کمار اور ان کے نوکرشاہ ہی سمجھ سکتے ہیں۔ جبکہ ریاست کے ہر بلاک میں شراب بنانے کے یونٹ قائم ہیں اور حکام انہیں چلانے کی اجازت دے رہے ہیں۔

Published: undefined

پاسوان نے کہا نتیش کمار پٹنہ میں ایک بڑے بنگلے میں بیٹھے ہیں، جبکہ پاسی برادری کے غریب لوگوں کا حال اور مستقبل تاریکی میں ہے۔ نتیش کمار ان کی حالت زار دیکھنے سے قاصر ہیں۔ انتظامیہ ایف آئی آر درج کر رہی ہے اور تاڑی بیچنے پر گرفتاریاں کر رہی ہے اور جب انہوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا تو پولیس نے انہیں بے رحمی سے مارا پیٹا اور جیل میں ڈال دیا۔ پولیس بہار کے غیر قانونی شراب کے کاروبار میں ملوث لوگوں کو گرفتار نہیں کر رہی ہے کیونکہ وہ کمائی بانٹ رہے ہیں۔

Published: undefined

اس سے قبل 29 نومبر کو پاسی برادری کے ہزاروں لوگوں نے پٹنہ کی سڑکوں پر احتجاج کیا تھا اور پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کیا تھا۔ اس واقعہ کے ایک دن بعد (30 نومبر کو) مانجھی نے نتیش حکومت پر تنقید کی اور شراب کے زمرے سے تاڑی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

ریاست کے چیف سکریٹری امیر سبحانی نے ریاستی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ابال کی وجہ سے تاڑی پیدا ہونے کے چند گھنٹوں بعد نشہ آور مشروب میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined